نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کا بیان عبداللہ بن زید اور ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا اگر میں نے ہجرت نہ کی ہوتی تو میں انصار میں ایک فرد ہوتا اور ابوموسیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں مکہ سے ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جس میں کھجور کے درخت (بکثرت) ہیں تو میرے خیال میں آیا کہ وہ یمامہ یا ہجر ہے لیکن وہ مدینہ یعنی یثرب تھا۔
راوی: احمد بن عثمان شریح بن مسلمہ ابراہیم بن یوسف
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَائَ يُحَدِّثُ قَالَ ابْتَاعَ أَبُو بَکْرٍ مِنْ عَازِبٍ رَحْلًا فَحَمَلْتُهُ مَعَهُ قَالَ فَسَأَلَهُ عَازِبٌ عَنْ مَسِيرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُخِذَ عَلَيْنَا بِالرَّصَدِ فَخَرَجْنَا لَيْلًا فَأَحْثَثْنَا لَيْلَتَنَا وَيَوْمَنَا حَتَّی قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ ثُمَّ رُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ فَأَتَيْنَاهَا وَلَهَا شَيْئٌ مِنْ ظِلٍّ قَالَ فَفَرَشْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْوَةً مَعِي ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ فَإِذَا أَنَا بِرَاعٍ قَدْ أَقْبَلَ فِي غُنَيْمَةٍ يُرِيدُ مِنْ الصَّخْرَةِ مِثْلَ الَّذِي أَرَدْنَا فَسَأَلْتُهُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلَامُ فَقَالَ أَنَا لِفُلَانٍ فَقُلْتُ لَهُ هَلْ فِي غَنَمِکَ مِنْ لَبَنٍ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ لَهُ هَلْ أَنْتَ حَالِبٌ قَالَ نَعَمْ فَأَخَذَ شَاةً مِنْ غَنَمِهِ فَقُلْتُ لَهُ انْفُضْ الضَّرْعَ قَالَ فَحَلَبَ کُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ وَمَعِي إِدَاوَةٌ مِنْ مَائٍ عَلَيْهَا خِرْقَةٌ قَدْ رَوَّأْتُهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَبْتُ عَلَی اللَّبَنِ حَتَّی بَرَدَ أَسْفَلُهُ ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی رَضِيتُ ثُمَّ ارْتَحَلْنَا وَالطَّلَبُ فِي إِثْرِنَا قَالَ الْبَرَائُ فَدَخَلْتُ مَعَ أَبِي بَکْرٍ عَلَی أَهْلِهِ فَإِذَا عَائِشَةُ ابْنَتُهُ مُضْطَجِعَةٌ قَدْ أَصَابَتْهَا حُمَّی فَرَأَيْتُ أَبَاهَا فَقَبَّلَ خَدَّهَا وَقَالَ کَيْفَ أَنْتِ يَا بُنَيَّةُ
احمد بن عثمان شریح بن مسلمہ ابراہیم بن یوسف ان کے والد ابواسحاق حضرت براء (بن عازب) سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (میرے والد) عازب سے ایک کجاوہ خریدا میں اس کجاوہ کو اٹھا کر ان کے ساتھ لے کر چلا تو عازب نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر (ہجرت) کی کیفیت پوچھی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا ہم پر گماشتے مقرر تھے پس ہم (غار ثور سے) رات کو نکلے اور ایک شب و روز تیز چلتے رہے یہاں تک کہ دوپہر ہوگئی ہمیں ایک چٹان نظر آئی ہم اس کے پاس آ گئے اور اس چٹان کا تھوڑا سا سایہ تھا میں نے اپنی ایک پوستین جو میرے پاس تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے بچھا دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر لیٹ گئے میں ادھر ادھر دیکھنے کے لئے چلا تو میں نے ایک چرواہے کو دیکھا جو کچھ بکریاں لئے سامنے سے آ رہا تھا اور وہ بھی اس چٹان کے سایہ کی تلاش میں آیا تھا میں نے اس سے پوچھا تو کس کا غلام ہے؟ اس نے کہا فلاں کا میں نے کہا تیری بکریوں میں کچھ دودھ ہے؟ اس نے کہا ہاں! میں نے کہا کیا تو دودھ دے سکتا ہے؟ اس نے کہا ہاں! پھر اس نے ایک بکری پکڑی میں نے اس سے کہا کہ اس کا تھن صاف کر لے پھر اس نے تھوڑا سا دودھ دوہا میرے پاس کپڑے سے ڈھکا ہوا ایک برتن تھا جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے باندھ رکھا تھا میں نے اس دودھ میں پانی ڈالا یہاں تک کہ نیچے تک ٹھنڈا ہوگیا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پی لیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا۔ یہاں تک کہ میں خوش ہوگیا پھر ہم نے (وہاں سے) کوچ کیا اور تلاش کرنے والے پیچھے پیچھے (آ رہے) تھے حضرت براء (رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ان کے گھر میں چلا گیا تو ان کی صاحبزادی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا لیٹی ہوئی تھیں انہیں بخار آ گیا تھا تو میں نے ان کے والد (حضرت ابوبکر) کو دیکھا کہ انہوں نے ان کا رخسار چوما اور پھر پوچھا بیٹی طبیعت کیسی ہے؟
Narrated Al-Bara:
Abu Bakr bought a (camel's) saddle from 'Azib, and I carried it for him. 'Azib (i.e. my father) asked Abu Bakr regarding the journey of the migration of Allah's Apostle. Abu Bakr said, "Close observers were appointed by our enemies to watch us. So we went out at night and travelled throughout the night and the following day till it was noon, then we perceived a rock and went towards it, and there was some shade under it. I spread a cloak I had with me for Allah's Apostle and then the Prophet layed on it. I went out to guard him and all of a sudden I saw a shepherd coming with his sheep looking for the same, the shade of the rock as we did, I asked him, 'O boy, to whom do you belong?' He replied, 'I belong to so-and-so.' I asked him, 'Is there some milk in your sheep?' He replied in the affirmative. I asked him, 'Will you milk?' He replied in the affirmative. Then he got hold of one of his sheep. I said to him, 'Remove the dust from its udder.' Then he milked a little milk. I had a water-skin with me which was tied with a piece of cloth. I had prepared the water-skin for Allah's Apostle . So I poured some water over the milk (container) till its bottom became cold. Then I brought the milk to the Prophet and said, 'Drink, O Allah's Apostle.' Allah's Apostle drank till I became pleased. Then we departed and the pursuers were following us." Al-Bara added: I then went with Abu Bakr into his home (carrying that saddle) and there I saw his daughter 'Aisha Lying in a bed because of heavy fever and I saw her father Abu Bakr kissing her cheek and saying, "How are you, little daughter?"