نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کا بیان عبداللہ بن زید اور ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا اگر میں نے ہجرت نہ کی ہوتی تو میں انصار میں ایک فرد ہوتا اور ابوموسیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں مکہ سے ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جس میں کھجور کے درخت (بکثرت) ہیں تو میرے خیال میں آیا کہ وہ یمامہ یا ہجر ہے لیکن وہ مدینہ یعنی یثرب تھا۔
راوی: محمد عبدالصمد ان کے والد عبدالعزیز بن صہیب انس بن مالک
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَقْبَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُرْدِفٌ أَبَا بَکْرٍ وَأَبُو بَکْرٍ شَيْخٌ يُعْرَفُ وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَابٌّ لَا يُعْرَفُ قَالَ فَيَلْقَی الرَّجُلُ أَبَا بَکْرٍ فَيَقُولُ يَا أَبَا بَکْرٍ مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْکَ فَيَقُولُ هَذَا الرَّجُلُ يَهْدِينِي السَّبِيلَ قَالَ فَيَحْسِبُ الْحَاسِبُ أَنَّهُ إِنَّمَا يَعْنِي الطَّرِيقَ وَإِنَّمَا يَعْنِي سَبِيلَ الْخَيْرِ فَالْتَفَتَ أَبُو بَکْرٍ فَإِذَا هُوَ بِفَارِسٍ قَدْ لَحِقَهُمْ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا فَارِسٌ قَدْ لَحِقَ بِنَا فَالْتَفَتَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اللَّهُمَّ اصْرَعْهُ فَصَرَعَهُ الْفَرَسُ ثُمَّ قَامَتْ تُحَمْحِمُ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مُرْنِي بِمَا شِئْتَ قَالَ فَقِفْ مَکَانَکَ لَا تَتْرُکَنَّ أَحَدًا يَلْحَقُ بِنَا قَالَ فَکَانَ أَوَّلَ النَّهَارِ جَاهِدًا عَلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَ آخِرَ النَّهَارِ مَسْلَحَةً لَهُ فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَانِبَ الْحَرَّةِ ثُمَّ بَعَثَ إِلَی الْأَنْصَارِ فَجَائُوا إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَکْرٍ فَسَلَّمُوا عَلَيْهِمَا وَقَالُوا ارْکَبَا آمِنَيْنِ مُطَاعَيْنِ فَرَکِبَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ وَحَفُّوا دُونَهُمَا بِالسِّلَاحِ فَقِيلَ فِي الْمَدِينَةِ جَائَ نَبِيُّ اللَّهِ جَائَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشْرَفُوا يَنْظُرُونَ وَيَقُولُونَ جَائَ نَبِيُّ اللَّهِ جَائَ نَبِيُّ اللَّهِ فَأَقْبَلَ يَسِيرُ حَتَّی نَزَلَ جَانِبَ دَارِ أَبِي أَيُّوبَ فَإِنَّهُ لَيُحَدِّثُ أَهْلَهُ إِذْ سَمِعَ بِهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ وَهُوَ فِي نَخْلٍ لِأَهْلِهِ يَخْتَرِفُ لَهُمْ فَعَجِلَ أَنْ يَضَعَ الَّذِي يَخْتَرِفُ لَهُمْ فِيهَا فَجَائَ وَهِيَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی أَهْلِهِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ بُيُوتِ أَهْلِنَا أَقْرَبُ فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ أَنَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذِهِ دَارِي وَهَذَا بَابِي قَالَ فَانْطَلِقْ فَهَيِّئْ لَنَا مَقِيلًا قَالَ قُومَا عَلَی بَرَکَةِ اللَّهِ فَلَمَّا جَائَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَّکَ جِئْتَ بِحَقٍّ وَقَدْ عَلِمَتْ يَهُودُ أَنِّي سَيِّدُهُمْ وَابْنُ سَيِّدِهِمْ وَأَعْلَمُهُمْ وَابْنُ أَعْلَمِهِمْ فَادْعُهُمْ فَاسْأَلْهُمْ عَنِّي قَبْلَ أَنْ يَعْلَمُوا أَنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ فَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا أَنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ قَالُوا فِيَّ مَا لَيْسَ فِيَّ فَأَرْسَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلُوا فَدَخَلُوا عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ وَيْلَکُمْ اتَّقُوا اللَّهَ فَوَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنَّکُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ حَقًّا وَأَنِّي جِئْتُکُمْ بِحَقٍّ فَأَسْلِمُوا قَالُوا مَا نَعْلَمُهُ قَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ فَأَيُّ رَجُلٍ فِيکُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ قَالُوا ذَاکَ سَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا وَأَعْلَمُنَا وَابْنُ أَعْلَمِنَا قَالَ أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ قَالُوا حَاشَی لِلَّهِ مَا کَانَ لِيُسْلِمَ قَالَ أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ قَالُوا حَاشَی لِلَّهِ مَا کَانَ لِيُسْلِمَ قَالَ أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ قَالُوا حَاشَی لِلَّهِ مَا کَانَ لِيُسْلِمَ قَالَ يَا ابْنَ سَلَامٍ اخْرُجْ عَلَيْهِمْ فَخَرَجَ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ اتَّقُوا اللَّهَ فَوَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنَّکُمْ لَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَّهُ جَائَ بِحَقٍّ فَقَالُوا کَذَبْتَ فَأَخْرَجَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
محمد عبدالصمد ان کے والد عبدالعزیز بن صہیب انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (اپنی سواری پر) ابوبکر تھے ابوبکرچونکہ تجارت وغیرہ کے سلسلہ میں رہتے تھے اس لئے وہ مثل اس بوڑھے آدمی کے تھے جسے لوگ جانتے پہچانتے (ہوں) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ چونکہ باہر کے لوگوں سے نہ پڑا تھا اس لئے وہ مثل اس جوان کے تھے جسے لوگ نہ پہچانتے ہوں لہذا راستہ میں جب بھی کوئی آدمی ابوبکر کو ملتا تو وہ ان سے پوچھتا اے ابوبکر تمہارے سامنے یہ کون شخص ہے؟ تو ابوبکر جواب دیتے کہ یہ مجھے راستہ بتانے والا ہے تو سمجھنے والا اس سے معروف راستہ سمجھتا حالانکہ ابوبکر کی مراد نیکی کا راستہ تھی پھر ابوبکر نے ایک جگہ پیچھے مڑ کر دیکھا کہ ایک سوار ان تک پہنچنا چاہتا ہے فورا ابوبکر نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سوار ہم تک پہنچنا چاہتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر کر دیکھا تو فرمایا اے اللہ اسے گرا دے چنانچہ وہ گھوڑے سے گر پڑا پھر وہ گھوڑا کھڑا ہو کر آواز نکالنے لگا اس سوار نے کہا یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس بات کا چاہیں مجھے حکم دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسی جگہ کھڑے رہو اور کسی کو ہم تک نہ پہنچنے دو انس کہتے ہیں اللہ کی قدرت ہے کہ صبح کو وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دشمن تھا اور شام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دوست بن گیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مقام حرہ) میں اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلوا بھیجا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان دونوں حضرات کو انہوں نے سلام کیا اور ان سے عرض کیا نہایت اطمینان کے ساتھ سوار ہو کر چلئے ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطیع ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر سوار ہو گئے اور تمام انصار نے انہیں ہتھیاروں سے گھیر لیا (اس وقت) مدینہ میں ایک شور مچ گیا کہ اللہ کے رسول آ گئے اللہ کے رسول آ گئے لوگ بلندیوں پر چڑھ چڑھ کر دیکھتے تھے اور کہتے تھے اللہ کے رسول آ گئے اللہ کے رسول آ گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر چلتے رہے یہاں تک کہ ابوایوب انصاری کے مکان کے قریب اترے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر والوں سے باتیں کر رہے تھے کہ حضرت عبداللہ بن سلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کی خبر سنی اور وہ اس وقت اپنے گھر والوں کے باغ میں کھجوریں توڑ رہے تھے (یہ خبر سنتے ہی) وہ توڑی ہوئی کھجوریں جلدی سے رکھ کر اپنے ساتھ لئے ہوئے آ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سن کر پھر اپنے گھر چلے گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمارے لوگوں میں سے کس کا گھر یہاں سے قریب ہے؟ ابوایوب نے عرض کیا میں ہوں یا رسول اللہ! یہ میرا گھر ہے اور یہ اس کا دروازہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو جاؤ اور ہمارے آرام کرنے کا سامان کرو انہوں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ کی برکت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں صاحبان تشریف لے چلئے پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے تو حضرت عبداللہ بن سلام آئے اور کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سچا مذہب لے کر آئے ہیں یہودی جانتے ہیں کہ میں ان کا سردار اور سردار کا بیٹا ہوں ان کا بڑا عالم اور بڑے عالم کا بیٹا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں بلائیے اور میرے اسلام کا انہیں علم ہونے سے پہلے ان سے میرے بارے میں معلومات کیجئے کیونکہ اگر انہیں میرے اسلام لانے کا علم ہوگیا تو پھر وہ میری نسبت ایسی باتیں کہیں گے جو مجھ میں نہیں ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا جب وہ اندر داخل ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے جماعت یہود! تمہارا ناس ہو اللہ سے ڈرو کیونکہ اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں تم جانتے ہو کہ میں اللہ کا سچا رسول ہوں اور سچا مذہب لے کر تمہارے پاس آیا ہوں لہذا مسلمان ہو جاؤ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات معلوم نہیں ہے تین مرتبہ یہی کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا بتاؤ عبداللہ بن سلام تم میں کیسے شخص ہیں؟ انہوں نے کہا وہ ہمارے سردار اور سردار کے بیٹے بڑے علم اور عالم کے بیٹے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا بتاؤ اگر وہ مسلمان ہو جائیں انہوں نے کہا اللہ نہ کرے وہ مسلمان کیسے ہو سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا بتاؤ اگر وہ مسلمان ہو جائیں انہوں نے کہا اللہ نہ کرے وہ تو مسلمان ہو ہی نہیں سکتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بتاؤ اگر وہ مسلمان ہو جائیں۔ انہوں نے کہا اللہ نہ کرے وہ مسلمان ہو جائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن سلام ذرا ان کے سامنے تو آؤ وہ باہر نکلے اور کہا اے جماعت یہود! اللہ سے ڈرو کیونکہ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں یقینا تم جانتے ہو کہ یہ اللہ کے رسول ہیں اور سچا مذہب لے کر آئے ہیں یہودی کہنے لگے تم جھوٹے ہو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو باہر نکلوایا۔
Narrated Anas bin Malik:
Allah's Apostle arrived at Medina with Abu Bakr, riding behind him on the same camel. Abu Bakr was an elderly man known to the people, while Allah's Apostle was a youth that was unknown. Thus, if a man met Abu Bakr, he would day, "O Abu Bakr! Who is this man in front of you?" Abu Bakr would say, "This man shows me the Way," One would think that Abu Bakr meant the road, while in fact, Abu Bakr meant the way of virtue and good. Then Abu Bakr looked behind and saw a horse-rider persuing them. He said, "O Allah's Apostle! This is a horse-rider persuing us." The Prophet looked behind and said, "O Allah! Cause him to fall down." So the horse threw him down and got up neighing. After that the rider, Suraqa said, "O Allah's Prophet! Order me whatever you want." The Prophet said, "Stay where you are and do not allow anybody to reach us." So, in the first part of the day Suraqa was an enemy of Allah's Prophet and in the last part of it, he was a protector. Then Allah's Apostle alighted by the side of the Al-Harra and sent a message to the Ansar, and they came to Allah's Prophet and Abu Bakr, and having greeted them, they said, "Ride (your she-camels) safe and obeyed." Allah's Apostle and Abu Bakr rode and the Ansar, carrying their arms, surrounded them. The news that Allah's Prophet had come circulated in Medina. The people came out and were eagerly looking and saying "Allah's Prophet has come! Allah's Prophet has come! So the Prophet went on till he alighted near the house of Abu Aiyub. While the Prophet was speaking with the family members of Abu Aiyub, 'Abdullah bin Salam heard the news of his arrival while he himself was picking the dates for his family from his family garden. He hurried to the Prophet carrying the dates which he had collected for his family from the garden. He listened to Allah's Prophet and then went home.
Then Allah's Prophet said, "Which is the nearest of the houses of our Kith and kin?" Abu Aiyub replied, "Mine, O Allah's Prophet! This is my house and this is my gate." The Prophet said, "Go and prepare a place for our midday rest." Abu Aiyub said, "Get up (both of you) with Allah's Blessings." So when Allah's Prophet went into the house, 'Abdullah bin Salaim came and said "I testify that you (i.e. Muhammad) are Apostle of Allah and that you have come with the Truth. The Jews know well that I am their chief and the son of their chief and the most learned amongst them and the son of the most learned amongst them. So send for them (i.e. Jews) and ask them about me before they know that I have embraced Islam, for if they know that they will say about me things which are not correct." So Allah's Apostle sent for them, and they came and entered. Allah's Apostle said to them, "O (the group of) Jews! Woe to you: be afraid of Allah. By Allah except Whom none has the right to be worshipped, you people know for certain, that I am Apostle of Allah and that I have come to you with the Truth, so embrace Islam." The Jews replied, "We do not know this." So they said this to the Prophet and he repeated it thrice. Then he said, "What sort of a man is 'Abdullah bin Salam amongst you?" They said, "He is our chief and the son of our chief and the most learned man, and the son of the most learned amongst us." He said, "What would you think if he should embrace Islam?" They said, "Allah forbid! He can not embrace Islam." He said, " What would you think if he should embrace Islam?" They said, "Allah forbid! He can not embrace Islam." He said, "What would you think if he should embrace Islam?" They said, "Allah forbid! He can not embrace Islam." He said, "O Ibn Salaim! Come out to them." He came out and said, "O (the group of) Jews! 8e afraid of Allah except Whom none has the right to be worshipped. You know for certain that he is Apostle of Allah and that he has brought a True Religion!' They said, "You tell a lie." On that Allah's Apostle turned them out.