نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کا بیان عبداللہ بن زید اور ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا اگر میں نے ہجرت نہ کی ہوتی تو میں انصار میں ایک فرد ہوتا اور ابوموسیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں مکہ سے ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جس میں کھجور کے درخت (بکثرت) ہیں تو میرے خیال میں آیا کہ وہ یمامہ یا ہجر ہے لیکن وہ مدینہ یعنی یثرب تھا۔
راوی: اوزاعی عطا بن ابی رباح سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں عبید بن عمیر لیثی
وَحَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ زُرْتُ عَائِشَةَ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ فَسَأَلْنَاهَا عَنْ الْهِجْرَةِ فَقَالَتْ لَا هِجْرَةَ الْيَوْمَ کَانَ الْمُؤْمِنُونَ يَفِرُّ أَحَدُهُمْ بِدِينِهِ إِلَی اللَّهِ تَعَالَی وَإِلَی رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَخَافَةَ أَنْ يُفْتَنَ عَلَيْهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَقَدْ أَظْهَرَ اللَّهُ الْإِسْلَامَ وَالْيَوْمَ يَعْبُدُ رَبَّهُ حَيْثُ شَائَ وَلَکِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ
یحیی بن حمزہ اوزاعی عطا بن ابی رباح سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں عبید بن عمیر لیثی کے ہمراہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی زیارت کے لئے گیا تو ہم نے ان سے ہجرت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا اب ہجرت نہیں ہے (پچھلے زمانہ میں ہجرت کا منشا یہ تھا کہ) مسلمان اپنے دین کو (محفوظ رکھنے کے لئے) اللہ اور رسول کی طرف فتنہ میں پڑ جانے کے خوف سے بھاگ کر آئے تھے لیکن اب اللہ نے اسلام کو غالب کردیا لہذا اب کوئی جہاں جی چاہے اپنے رب کی عبادت کر سکتا ہے البتہ جہاد اور نیت کا ثواب ملتا ہے۔
Narrated 'Ata bin Abi Rabah:
'Ubaid bin 'Umar Al-Laithi and I visited Aisha and asked her about the Hijra (i.e. migration), and she said, "Today there is no (Hijrah) emigration. A believer used to run away with his religion to Allah and His Apostle lest he should be put to trial because of his religion. Today Allah has made Islam triumphant, and today a believer can worship his Lord wherever he likes. But the deeds that are still rewardable (in place of emigration) are Jihad and good intentions." (See Hadith No. 42 Vol. 4).