صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1128

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کرنے اور ان کا مدینہ میں آنے اور ان کی رخصتی کا بیان۔

راوی: فروہ بن ابی المغراء علی بن مسہر ہشام ان کے والد عائشہ

حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَائِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ تَزَوَّجَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَنَزَلْنَا فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ خَزْرَجٍ فَوُعِکْتُ فَتَمَرَّقَ شَعَرِي فَوَفَی جُمَيْمَةً فَأَتَتْنِي أُمِّي أُمُّ رُومَانَ وَإِنِّي لَفِي أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبُ لِي فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا لَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ بِي فَأَخَذَتْ بِيَدِي حَتَّی أَوْقَفَتْنِي عَلَی بَابِ الدَّارِ وَإِنِّي لَأُنْهِجُ حَتَّی سَکَنَ بَعْضُ نَفَسِي ثُمَّ أَخَذَتْ شَيْئًا مِنْ مَائٍ فَمَسَحَتْ بِهِ وَجْهِي وَرَأْسِي ثُمَّ أَدْخَلَتْنِي الدَّارَ فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْبَيْتِ فَقُلْنَ عَلَی الْخَيْرِ وَالْبَرَکَةِ وَعَلَی خَيْرِ طَائِرٍ فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَأَصْلَحْنَ مِنْ شَأْنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًی فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ

فروہ بن ابی المغراء علی بن مسہر ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ میری عمر چھ سال کی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا نکاح ہوا پھر ہم (ہجرت کرکے) مدینہ آئے تو بنی حارث بن خزرج (کے مکان) میں اترے پھر مجھے (اتنا شدید) بخار آیا کہ میرے سر کے بال گرنے لگے اور وہ کانوں تک رہ گئے پھر (ایک دن) میں اپنی چند سہیلیوں کے ساتھ جھولے میں بیٹھی تھی کہ میری والدہ ام رومان میرے پاس آئیں اور مجھے زور سے آواز دی میں ان کے پاس چلی گئی حالانکہ مجھے معلوم نہ تھا کہ انہوں نے کیوں بلایا ہے انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر ایک مکان کے دروازہ پر کھڑا کردیا میرا سانس پھول رہا تھا حتیٰ کہ ذرا دم میں دم آیا پھر انہوں نے تھوڑا پانی لے کر میرے منہ اور سر پر ہاتھ پھیر دیا پھر مکان کے اندر داخل کردیا تو میں نے کمرہ میں چند انصاری عورتوں کو دیکھا انہوں نے کہا خیر و برکت اور نیک فال کے ساتھ آؤ میری والدہ نے مجھے ان کے حوالہ کردیا پھر دوپہر کے وقت آنحضرت تشریف لائے تو انہوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ کردیا اس وقت میری عمر نو سال کی تھی۔

Narrated Aisha:
The Prophet engaged me when I was a girl of six (years). We went to Medina and stayed at the home of Bani-al-Harith bin Khazraj. Then I got ill and my hair fell down. Later on my hair grew (again) and my mother, Um Ruman, came to me while I was playing in a swing with some of my girl friends. She called me, and I went to her, not knowing what she wanted to do to me. She caught me by the hand and made me stand at the door of the house. I was breathless then, and when my breathing became Allright, she took some water and rubbed my face and head with it. Then she took me into the house. There in the house I saw some Ansari women who said, "Best wishes and Allah's Blessing and a good luck." Then she entrusted me to them and they prepared me (for the marriage). Unexpectedly Allah's Apostle came to me in the forenoon and my mother handed me over to him, and at that time I was a girl of nine years of age.

یہ حدیث شیئر کریں