صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1122

معراج کا بیان۔

راوی: حمیدی سفیان عمرو عکرمہ ابن عباس

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ تَعَالَی وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاکَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَی بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالَ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ

حمیدی سفیان عمرو عکرمہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے آیت قرآنی اور وہ خواب جو ہم نے آپ کو دکھایا وہ صرف لوگوں کے امتحان کے لئے تھا کی تفسیر میں ان کا قول نقل کرتے ہیں کہ یہ آنکھ کی رؤیت ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس رات جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت المقدس تک سیر کرائی گئی دکھائی گئی تھی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ قرآن میں شجر ملعونہ سے مراد تھوہر یعنی سینڈ کا درخت ہے۔

Narrated Ibn 'Abbas:
Regarding the Statement of Allah"
"And We granted the vision (Ascension to the heavens) which We made you see (as an actual eye witness) was only made as a trial for the people." (17.60)
Ibn Abbas added: The sights which Allah's Apostle was shown on the Night Journey when he was taken to Bait-ulMaqdis (i.e. Jerusalem) were actual sights, (not dreams). And the Cursed Tree (mentioned) in the Quran is the tree of Zaqqum (itself) .

یہ حدیث شیئر کریں