مملکت حبشہ کی جانب ہجرت کرنے کا بیان حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہاری ہجرت کی جگہ خواب میں دیکھی ہے وہاں کھجوروں کے درخت (بکثرت) ہیں اور وہ دو پہاڑوں کے درمیان ہے اس کے بعد جس نے ہجرت مدینہ کی طرف کی اور اکثر وہ لوگ بھی جو حبشہ ہجرت کر گئے تھے واپس آ گئے ۔ اس مضمون میں ابوموسیٰ اور اسماء بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ۔
راوی: عبداللہ بن محمد جفعی ہشام معمر زہری عبیداللہ بن عدی بن خیار
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَسْوَدِ بْنِ عَبْدِ يَغُوثَ قَالَا لَهُ مَا يَمْنَعُکَ أَنْ تُکَلِّمَ خَالَکَ عُثْمَانَ فِي أَخِيهِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ وَکَانَ أَکْثَرَ النَّاسُ فِيمَا فَعَلَ بِهِ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَانْتَصَبْتُ لِعُثْمَانَ حِينَ خَرَجَ إِلَی الصَّلَاةِ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ لِي إِلَيْکَ حَاجَةً وَهِيَ نَصِيحَةٌ فَقَالَ أَيُّهَا الْمَرْئُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ فَانْصَرَفْتُ فَلَمَّا قَضَيْتُ الصَّلَاةَ جَلَسْتُ إِلَی الْمِسْوَرِ وَإِلَی ابْنِ عَبْدِ يَغُوثَ فَحَدَّثْتُهُمَا بِالَّذِي قُلْتُ لِعُثْمَانَ وَقَالَ لِي فَقَالَا قَدْ قَضَيْتَ الَّذِي کَانَ عَلَيْکَ فَبَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَهُمَا إِذْ جَائَنِي رَسُولُ عُثْمَانَ فَقَالَا لِي قَدْ ابْتَلَاکَ اللَّهُ فَانْطَلَقْتُ حَتَّی دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا نَصِيحَتُکَ الَّتِي ذَکَرْتَ آنِفًا قَالَ فَتَشَهَّدْتُ ثُمَّ قُلْتُ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ وَکُنْتَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَآمَنْتَ بِهِ وَهَاجَرْتَ الْهِجْرَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ وَصَحِبْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتَ هَدْيَهُ وَقَدْ أَکْثَرَ النَّاسُ فِي شَأْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَحَقٌّ عَلَيْکَ أَنْ تُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقَالَ لِي يَا ابْنَ أَخِي آدْرَکْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ لَا وَلَکِنْ قَدْ خَلَصَ إِلَيَّ مِنْ عِلْمِهِ مَا خَلَصَ إِلَی الْعَذْرَائِ فِي سِتْرِهَا قَالَ فَتَشَهَّدَ عُثْمَانُ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْکِتَابَ وَکُنْتُ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَآمَنْتُ بِمَا بُعِثَ بِهِ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَاجَرْتُ الْهِجْرَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ کَمَا قُلْتَ وَصَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ وَبَايَعْتُهُ وَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ حَتَّی تَوَفَّاهُ اللَّهُ ثُمَّ اسْتَخْلَفَ اللَّهُ أَبَا بَکْرٍ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا عَصَيْتُهُ وَلَا غَشَشْتُهُ ثُمَّ اسْتُخْلِفْتُ أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْکُمْ مِثْلُ الَّذِي کَانَ لَهُمْ عَلَيَّ قَالَ بَلَی قَالَ فَمَا هَذِهِ الْأَحَادِيثُ الَّتِي تَبْلُغُنِي عَنْکُمْ فَأَمَّا مَا ذَکَرْتَ مِنْ شَأْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ فَسَنَأْخُذُ فِيهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ بِالْحَقِّ قَالَ فَجَلَدَ الْوَلِيدَ أَرْبَعِينَ جَلْدَةً وَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يَجْلِدَهُ وَکَانَ هُوَ يَجْلِدُهُ وَقَالَ يُونُسُ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْکُمْ مِنْ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي کَانَ لَهُمْ
عبداللہ بن محمد جعفی ہشام معمر زہری عبیداللہ بن عدی بن خیار سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمن بن اسود بن عبد یغوث نے کہا کہ تم اپنے ماموں (حضرت عثمان بن عفان) سے ان کے بھائی ولید بن عقبہ کے معاملہ میں گفتگو کیوں نہیں کرتے! اور اکثر لوگ اسی کی تائید میں تھے عبیداللہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عثمان نماز کے لئے نکلے تو میں ان کے سامنے آ کھڑا ہوا اور میں نے عرض کیا کہ مجھے آپ سے کچھ ضروری بات (کرنا) ہے جس میں آپ ہی کی بھلائی ہے آپ نے فرمایا کہ اے شخص میں اللہ کے ذریعہ تیرے شبہ سے مانگتا ہوں تو میں ہٹ گیا نماز سے فارغ ہو کر مسور اور ابن عبد یغوث کے پاس آ بیٹھا اور ان سے اپنی اور حضرت عثمان کی گفتگو نقل کردی انہوں نے مجھ سے کہا کہ تو نے اپنے حق کو پورا کردیا میں ان دونوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ میرے پاس حضرت عثمان کا قاصد آیا تو میں ان کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا وہ کون سی نصیحت تھی جس کا تم نے ابھی ذکر کیا تھا وہ کہتے ہیں پھر میں نے تشہد پڑھا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبوث فرمایا اور ان پر قرآن کا نازل فرمایا اور آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہی اور اس پر ایمان لائے اور آپ نے پہلی دو ہجرتیں اول حبشہ اور دوسری مدینہ کی جانب بھی کیں اور آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہ کر آپ کی سیرت کو بھی دیکھا اور اب لوگ ولید بن عقبہ کے بارے میں بہت کچھ چہ میگوئیاں کر رہے ہیں لہذا آپ پر ضروری ہے کہ اس پر حد جاری کریں تو آپ نے مجھ سے فرمایا کہ اے بھتیجے! کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ میں نے کہا نہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات اس طرح معلوم ہیں جس طرح کنواری لڑکی کو اس کے پردہ میں معلوم ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ پھر حضرت عثمان نے تشہد پڑھ کر فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل فرمایا ہے اور میں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر لبیک کہی اور میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی چیزوں پر ایمان لایا اور میں نے تمہارے قول کے مطابق پہلی دو ہجرتیں بھی کیں اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت بھی کی واللہ نہ تو میں نے ان کی نافرمانی کی اور نہ ہی دھوکہ دیا حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات دی پھر اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خلیفہ بنایا تو واللہ میں نے ان کی بھی نافرمانی کی اور نہ دھوکہ دیا پھر حضرت عمر خلیفہ ہوئے تو بخدا! میں نے ان کی بھی نہ نافرمانی کی ہے اور نہ دھوکا دیا ہے پھر مجھے خلیفہ بنایا گیا تو کیا تم پر میرا ایسا حق نہیں ہے جو پہلے خلفاء کا مجھ پر تھا؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر یہ کیسی باتیں ہیں جو مجھے تمہاری طرف سے پہنچ رہی ہوں اور تم نے ولید بن عقبہ کے بارے میں جو ذکر کیا ہے تو ان شاء اللہ تعالیٰ ہم اس کے بارے میں حق پر عمل کریں گے تو وہ کہتے ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولید کے چالیس کوڑے مارنے کا فیصلہ کیا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کوڑے مانے کا حکم دیا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کوڑے مارا کرتے تھے اور یونس زہری کے بھتیجے نے بواسطہ زہری أَفَلَيْسَ لِي عَلَيْکُمْ مِنْ الْحَقِّ مِثْلُ الَّذِي کَانَ لَهُمْ روایت کیا ہے۔
Narrated 'Ubaidullah bin 'Adi bin Al-Khiyar:
That Al-Miswar bin Makhrama and 'Abdur-Rahman bin Al-Aswad bin 'Abu Yaghuth had said to him, "What prevents you from speaking to your uncle 'Uthman regarding his brother Al-Walid bin 'Uqba?" The people were speaking against the latter for what he had done. 'Ubaidullah said, "So I kept waiting for 'Uthman, and when he went out for the prayer, I said to him, 'I have got something to say to you as a piece of advice.' 'Uthman said, 'O man! I seek Refuge with Allah from you. So I went away. When I finished my prayer, I sat with Al-Miswar and Ibn 'Abu Yaghuth and talked to both of them of what I had said to 'Uthman and what he had said to me. They said, 'You have done your duty.' So while I was sitting with them. 'Uthman's Messenger came to me. They said, 'Allah has put you to trial." I set out and when I reached 'Uthman, he said, 'What is your advice which you mentioned a while ago?' I recited Tashahhud and added, 'Allah has sent Muhammad and has revealed the Holy Book (i.e. Quran) to him. You (O Uthman!) were amongst those who responded to the call of Allah and His Apostle and had faith in him. And you took part in the first two migrations (to Ethiopia and to Medina), and you enjoyed the company of Allah's Apostle and learned his traditions and advice. Now the people are talking much about Al-Walid bin 'Uqba and so it is your duty to impose on him the legal punishment.' 'Uthman then said to me, 'O my nephew! Did you ever meet Allah's Apostle ?' I said, 'No, but his knowledge has reached me as it has reached the virgin in her seclusion.' 'Uthman then recited Tashahhud and said, 'No doubt, Allah has sent Muhammad with the Truth and has revealed to him His Holy Book (i.e. Quran) and I was amongst those who responded to the call of Allah and His Apostle and I had faith in Muhammad's Mission, and I had performed the first two migrations as you have said, and I enjoyed the company of Allah's Apostle and gave the pledge of allegiance to him. By Allah, I never disobeyed him and never cheated him till Allah caused him to die. Then Allah made Abu Bakr Caliph, and by Allah, I was never disobedient to him, nor did I cheat him. Then 'Umar became Caliph, and by Allah, I was never disobedient to him, nor did I cheat him. Then I became Caliph. Have I not then the same rights over you as they had over me?' I replied in the affirmative. 'Uthman further said, 'The what are these talks which are reaching me from you? As for what you ha mentioned about Al-Walid bin 'Uqb; Allah willing, I shall give him the leg; punishment justly. Then Uthman ordered that Al-Walid be flogged fort lashes. He ordered 'Ali to flog him an he himself flogged him as well."