حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان۔
راوی: یحیی بن سلیمان ابن وہب عمر سالم عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مَا سَمِعْتُ عُمَرَ لِشَيْئٍ قَطُّ يَقُولُ إِنِّي لَأَظُنُّهُ کَذَا إِلَّا کَانَ کَمَا يَظُنُّ بَيْنَمَا عُمَرُ جَالِسٌ إِذْ مَرَّ بِهِ رَجُلٌ جَمِيلٌ فَقَالَ لَقَدْ أَخْطَأَ ظَنِّي أَوْ إِنَّ هَذَا عَلَی دِينِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَوْ لَقَدْ کَانَ کَاهِنَهُمْ عَلَيَّ الرَّجُلَ فَدُعِيَ لَهُ فَقَالَ لَهُ ذَلِکَ فَقَالَ مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ اسْتُقْبِلَ بِهِ رَجُلٌ مُسْلِمٌ قَالَ فَإِنِّي أَعْزِمُ عَلَيْکَ إِلَّا مَا أَخْبَرْتَنِي قَالَ کُنْتُ کَاهِنَهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ فَمَا أَعْجَبُ مَا جَائَتْکَ بِهِ جِنِّيَّتُکَ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا يَوْمًا فِي السُّوقِ جَائَتْنِي أَعْرِفُ فِيهَا الْفَزَعَ فَقَالَتْ أَلَمْ تَرَ الْجِنَّ وَإِبْلَاسَهَا وَيَأْسَهَا مِنْ بَعْدِ إِنْکَاسِهَا وَلُحُوقَهَا بِالْقِلَاصِ وَأَحْلَاسِهَا قَالَ عُمَرُ صَدَقَ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ عِنْدَ آلِهَتِهِمْ إِذْ جَائَ رَجُلٌ بِعِجْلٍ فَذَبَحَهُ فَصَرَخَ بِهِ صَارِخٌ لَمْ أَسْمَعْ صَارِخًا قَطُّ أَشَدَّ صَوْتًا مِنْهُ يَقُولُ يَا جَلِيحْ أَمْرٌ نَجِيحْ رَجُلٌ فَصِيحْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَوَثَبَ الْقَوْمُ قُلْتُ لَا أَبْرَحُ حَتَّی أَعْلَمَ مَا وَرَائَ هَذَا ثُمَّ نَادَی يَا جَلِيحْ أَمْرٌ نَجِيحْ رَجُلٌ فَصِيحْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقُمْتُ فَمَا نَشِبْنَا أَنْ قِيلَ هَذَا نَبِيٌّ
یحیی بن سلیمان ابن وہب عمر سالم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کسی چیز کے بارے میں جب بھی یہ سنا میرا خیال اس میں ایسا ہے تو وہ آپ کے خیال کے مطابق ہی ہوتا ایک دن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک خوبصورت آدمی کا ادھر سے گزر ہوا تو آپ نے فرمایا یا تو میرا خیال غلط ہے یا یہ شخص اپنے دین جاہلیت پر ہے یا یہ کاہن تھا اس آدمی کو میرے پاس لاؤ پس اسے بلایا گیا تو آپ نے اس سے یہی فرمایا اس نے کہا میں نے آج کی طرح کبھی نہیں دیکھا کہ مسلمان آدمی سے ایسی باتیں کی گئی ہوں آپ نے فرمایا میں تجھ کو قسم دیتا ہوں کہ مجھے ضرور بتا اس نے کہا کہ زمانہ جاہلیت میں کاہن تھا آپ نے پوچھا جو باتیں تجھے جنیہ نے بتائی ہیں ان میں سب سے زیادہ تعجب انگیز کون سی بات تھی اس نے کہا ہاں ایک دن میں بازار میں جا رہا تھا کہ وہ جنیہ میرے پاس آئی وہ خود خوفزدہ سی تھی تو اس نے کہا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ جنات میں نگونساری کے بعد کسی قدر حیرت اور مایوسی پائی جاتی ہے اور وہ اونٹ والوں اور چادر اوڑھنے والوں (اہل عرب) کے تابع ہو گئے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا سچ کہتا ہے (کیونکہ) ایک دن میں بھی ان کے بتوں کے پاس سو رہا تھا کہ ایک آدمی نے ایک بچھڑا لا کر ذبح کیا پھر ایک چیخنے والا اتنی زور سے چیخا کہ میں نے اس سے پہلے اتنی سخت آواز نہیں سنی تھی وہ کہہ رہا تھا کہ اے دشمن! ایک سیدھا معاملہ (ظاہر ہونے و الا ہے) کہ ایک فصیح آدمی کہے گا لا الہ الا انت تو لوگ کود کر بھاگے میں نے کہا میں تو اس جگہ سے اس وقت تک نہ ہٹوں گا جب تک مجھے اس کے پیچھے کی چیز معلوم نہ ہوجائے پھر آواز آئی اے دشمن! ایک سیدھا معاملہ (ظاہر ہونے والا ہے) کہ ایک فصیح آدمی کہے گا لا الہ الا انت تو میں پھر اٹھ کھڑا ہوا اور تھوڑی ہی عرصہ بعد چرچا ہونے لگا کہ یہ نبی ہیں۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar:
I never heard 'Umar saying about something that he thought it would be so-and-so, but he was quite right. Once, while 'Umar was sitting, a handsome man passed by him, 'Umar said, "If I am not wrong, this person is still on his religion of the pre-lslamic period of ignorance or he was their foreteller. Call the man to me." When the man was called to him, he told him of his thought. The man said, "I have never seen such a day on which a Muslim is faced with such an accusation." 'Umar said, "I am determined that you should tell me the truth." He said, "I was a foreteller in the pre-lslamic period of ignorance." Then 'Umar said, "Tell me the most astonishing thing your female Jinn has told you of." He said, "One-day while I was in the market, she came to me scared and said, 'Haven't you seen the Jinns and their despair and they were overthrown after their defeat (and prevented from listening to the news of the heaven) so that they (stopped going to the sky and) kept following camel-riders (i.e. 'Arabs)?" 'Umar said, "He is right." and added, "One day while I was near their idols, there came a man with a calf and slaughtered it as a sacrifice (for the idols). An (unseen) creature shouted at him, and I have never heard harsher than his voice. He was crying, 'O you bold evil-doer! A matter of success! An eloquent man is saying: None has the right to be worshipped except you (O Allah).' On that the people fled, but I said, 'I shall not go away till I know what is behind this.' Then the cry came again: 'O you bold evil-doer! A matter of success! An eloquent man is saying: None has the right to be worshipped except Allah.' I then went away and a few days later it was said, "A prophet has appeared."