حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کے اسلام کا بیان
راوی: عمرو بن عباس عبدالرحمن بن مہدی مثنیٰ ابوجمرہ ابن عباس
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّی عَنْ أَبِي جَمْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَخِيهِ ارْکَبْ إِلَی هَذَا الْوَادِي فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنْ السَّمَائِ وَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ ائْتِنِي فَانْطَلَقَ الْأَخُ حَتَّی قَدِمَهُ وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی أَبِي ذَرٍّ فَقَالَ لَهُ رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَکَارِمِ الْأَخْلَاقِ وَکَلَامًا مَا هُوَ بِالشِّعْرِ فَقَالَ مَا شَفَيْتَنِي مِمَّا أَرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ فِيهَا مَائٌ حَتَّی قَدِمَ مَکَّةَ فَأَتَی الْمَسْجِدَ فَالْتَمَسَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَعْرِفُهُ وَکَرِهَ أَنْ يَسْأَلَ عَنْهُ حَتَّی أَدْرَکَهُ بَعْضُ اللَّيْلِ فَاضْطَجَعَ فَرَآهُ عَلِيٌّ فَعَرَفَ أَنَّهُ غَرِيبٌ فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ فَلَمْ يَسْأَلْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی أَصْبَحَ ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وَزَادَهُ إِلَی الْمَسْجِدِ وَظَلَّ ذَلِکَ الْيَوْمَ وَلَا يَرَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَمْسَی فَعَادَ إِلَی مَضْجَعِهِ فَمَرَّ بِهِ عَلِيٌّ فَقَالَ أَمَا نَالَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ فَأَقَامَهُ فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ لَا يَسْأَلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْئٍ حَتَّی إِذَا کَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ فَعَادَ عَلِيٌّ عَلَی مِثْلِ ذَلِکَ فَأَقَامَ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ أَلَا تُحَدِّثُنِي مَا الَّذِي أَقْدَمَکَ قَالَ إِنْ أَعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَمِيثَاقًا لَتُرْشِدَنِّي فَعَلْتُ فَفَعَلَ فَأَخْبَرَهُ قَالَ فَإِنَّهُ حَقٌّ وَهُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا أَصْبَحْتَ فَاتْبَعْنِي فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْکَ قُمْتُ کَأَنِّي أُرِيقُ الْمَائَ فَإِنْ مَضَيْتُ فَاتْبَعْنِي حَتَّی تَدْخُلَ مَدْخَلِي فَفَعَلَ فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَخَلَ مَعَهُ فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ وَأَسْلَمَ مَکَانَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعْ إِلَی قَوْمِکَ فَأَخْبِرْهُمْ حَتَّی يَأْتِيَکَ أَمْرِي قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّی أَتَی الْمَسْجِدَ فَنَادَی بِأَعْلَی صَوْتِهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ الْقَوْمُ فَضَرَبُوهُ حَتَّی أَضْجَعُوهُ وَأَتَی الْعَبَّاسُ فَأَکَبَّ عَلَيْهِ قَالَ وَيْلَکُمْ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ مِنْ غِفَارٍ وَأَنَّ طَرِيقَ تِجَارِکُمْ إِلَی الشَّأْمِ فَأَنْقَذَهُ مِنْهُمْ ثُمَّ عَادَ مِنْ الْغَدِ لِمِثْلِهَا فَضَرَبُوهُ وَثَارُوا إِلَيْهِ فَأَکَبَّ الْعَبَّاسُ عَلَيْهِ
عمرو بن عباس عبدالرحمن بن مہدی مثنیٰ ابوجمرہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ ابوذر کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی خبر پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ تم جاؤ اور مجھے اس شخص (کے حالات و تعلیمات) کے بارے میں بتاؤ جو اپنے نبی ہونے کا اور آسمانی خبروں کے آنے کا دعویٰ کرتا ہے اور تم اس کی بات سن کر میرے پاس آنا تو (ان کا) بھائی چل کر آنحضرت کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سن کر ابوذر کے پاس واپس گیا اور ان سے کہا کہ میں نے انہیں مکارم اخلاق کا حکم دیتے ہوئے دیکھا اور ان سے ایسا کلام سنا جو شعر نہیں ابوذر نے کہا جو میں نے چاہا تھا اس میں تم سے میری تسلی نہیں ہوئی پھر ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خود زاد راہ لی اور ایک مشک جس میں پانی تھا ساتھ لے کر چلے حتیٰ کہ مکہ آ گئے پھر وہ مسجد میں آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرنے لگے اور ابوذر آنحضرت کو پہنچانتے نہ تھے اور کسی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھنا بھی پسند نہ کیا حتی کہ رات ہوگئی اور یہ لیٹ رہے پھر ان کو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھا تو وہ سمجھ گئے کہ یہ کوئی مسافر ہے جب انہوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا تو ان کے ساتھ ہو لئے اور ان میں سے کسی نے بھی ایک دوسرے سے کچھ نہ پوچھا حتیٰ کہ صبح ہوگئی پھر یہ اپنا مشکیزہ اور زاد راہ لے کر مسجد میں آ گئے اور دن بھر رہے (لیکن) انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا حتیٰ کہ شام کو پھر یہ اپنی خواب گاہ کی طرف واپس آ گئے پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ادھر سے گزر ہوا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا ابھی تک اس آدمی کو اپنے گھر کا پتہ نہیں چلا کہ وہاں قیام کرتا اور انہیں اپنے ساتھ لے گئے ان میں سے کسی نے بھی ایک دوسرے سے کچھ نہیں پوچھا حتیٰ کہ تیسرے دن بھی حضرت علی نے ایسا ہی کیا اور انہیں اپنے پاس ٹھہرا لیا پھر ان سے کہا تم اپنے آنے کا سبب مجھے کیوں نہیں بتاتے؟ ابوذر نے کہا اگر تم مجھ سے عہد و پیمان کرلو کہ میری رہبری کرو گے تو میں بھی بتا دوں حضرت علی نے عہد کرلیا تو انہوں نے اپنا قصہ بتایا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بے شک یہ حق ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے (برحق) رسول ہیں صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو تم میرے پیچھے چلنا اگر (راستہ میں) مجھے تمہارے حق میں خوف کی کوئی بات نظر آئی تو میں ٹھہر جاؤں گا ایسا ظاہر کروں گا کہ میں پیشاب کر رہا ہوں پھر اگر میں چل پڑوں تو تم بھی میرے پیچھے آنا یہاں تک کہ جہاں میں داخل ہو جاؤں تم بھی داخل ہو جانا پھر حضرت علی چلے اور ابوذر ان کے پیچھے ہو لئے یہاں تک کہ حضرت علی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس داخل ہوئے تو یہ بھی ان کے ساتھ داخل ہو گئے پھر ابوذر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنی تو اسی جگہ مسلمان ہو گئے ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی قوم میں واپس جا کر انہیں یہ سب کچھ بتا دو حتیٰ کہ تمہیں میرا غلبہ معلوم ہو انہوں نے کہا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں تو سب لوگوں کے سامنے چلا چلا کر اس کلمہ کا اعلان کروں گا پھر وہ باہر نکل کر مسجد میں آئے اور بلند آواز میں پکار کر کہا اشہد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمد رسول اللہ بس لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں ماراحتیٰ کہ مارتے مارتے لٹاد یا عباس آئے اور ان پر جھک گئے اور کہا تمہارا ناس جائے تمہیں معلوم نہیں کہ یہ قبیلہ غفار کا آدمی ہے اور تمہارے تاجروں کے شام جانے کا راستہ اسی طرف ہے تو عباس نے ان کو کفار سے بچایا پھر دوسرے دن بھی ابوذر نے ایسا ہی کیا تو کفار نے انہیں مارا اور ان پر امنڈ آئے پھر عباس ان پر جھک پڑے اور کافروں سے بچایا۔
Narrated Ibn 'Abbas:
When Abu Dhar received the news of the Advent of the Prophet he said to his brother, "Ride to this valley (of Mecca) and try to find out the truth of the person who claims to be a prophet who is informed of the news of Heaven. Listen to what he says and come back to me." So his brother set out and came to the Prophet and listened to some of his talks, and returned to Abu Dhar and said to him. "I have seen him enjoining virtuous behavior and saying something that is not poetry." Abu Dhar said, "You have not satisfied me as to what I wanted." He then took his journey-food and carried a water-skin of his, containing some water till be reached Mecca. He went to the Mosque and searched for the Prophet and though he did not know him, he hated to ask anybody about him. When a part of the night had passed away, 'Ali saw him and knew that he was a stranger. So when Abu Dhar saw 'Ali, he followed him, and none of them asked his companion about anything, and when it was dawn, Abu Dhar took his journey food and his water-skin to the Mosque and stayed there all the day long without being perceived by the Prophet, and when it was evening, he came back to his retiring place. 'Ali passed by him and said, "Has the man not known his dwelling place yet?" So 'Ali awakened him and took him with him and none of them spoke to the other about anything. When it was the third day. 'Ali did the same and Abu Dhar stayed with him. Then 'Ali said "Will you tell me what has brought you here?" Abu Dhar said, "If you give me a firm promise that you will guide me, then I will tell you." 'Ali promised him, and he informed 'Ali about the matter. 'Ali said, "It is true, and he is the Apostle of Allah. Next morning when you get up, accompany me, and if I see any danger for you, I will stop as if to pass water, but if I go on, follow me and enter the place which I will enter." Abu Dhar did so, and followed 'Ali till he entered the place of the Prophet, and Abu Dhar went in with him, Abu Dhar listened to some of the Prophet's talks and embraced Islam on the spot. The Prophet said to him, "Go back to your people and inform them (about it) till you receive my order." Abu Dhar said, "By Him in Whose Hand my life is, I will proclaim my conversion loudly amongst them (i.e. the pagans)." So he went out, and when he reached the Mosque, he said as loudly as possible, "I bear witness that None has the right to be worshipped except Allah, and Muhammad is the Apostle of Allah." The People got up and beat him painfully. Then Al-Abbas came and knelt over him ((to protect him) and said (to the people), "Woe to you! Don't you know that this man belongs to the tribe of Ghifar and your trade to Sha'm is through their way?" So he rescued him from them. Abu Dhar again did the same the next day. They beat him and took vengeance on him and again Al-Abbas knelt over him (to protect him).