زمانہ جاہلیت کا بیان
راوی: مسدد یحیی عبیداللہ نافع ابن عمر
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَتَبَايَعُونَ لُحُومَ الْجَزُورِ إِلَی حَبَلِ الْحَبَلَةِ قَالَ وَحَبَلُ الْحَبَلَةِ أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ مَا فِي بَطْنِهَا ثُمَّ تَحْمِلَ الَّتِي نُتِجَتْ فَنَهَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ
مسدد یحیی عبیداللہ نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ حبل الحبلۃ کے وعدے پر خرید و فروخت کیا کرتے تھے اور حبل الحبلہ یہ ہے کہ اونٹنی کے بچہ پیدا ہو پھر وہ بچہ حاملہ ہوجائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فعل سے ممانعت فرما دی ہے۔
Narrated Ibn 'Umar:
In the pre-lslamic period of ignorance the people used to bargain with the meat of camels on the principle of Habal-al-Habala which meant the sale of a she-camel that would be born by a she-camel that had not yet been born. The Prophet forbade them such a transaction.