زمانہ جاہلیت کا بیان
راوی: فردہ بن ابی المغراء علی بن مسہر ہشام ان کے والد عائشہ
حَدَّثَنِي فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَائِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أَسْلَمَتْ امْرَأَةٌ سَوْدَائُ لِبَعْضِ الْعَرَبِ وَکَانَ لَهَا حِفْشٌ فِي الْمَسْجِدِ قَالَتْ فَکَانَتْ تَأْتِينَا فَتَحَدَّثُ عِنْدَنَا فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ حَدِيثِهَا قَالَتْ وَيَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلَا إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْکُفْرِ أَنْجَانِي فَلَمَّا أَکْثَرَتْ قَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ وَمَا يَوْمُ الْوِشَاحِ قَالَتْ خَرَجَتْ جُوَيْرِيَةٌ لِبَعْضِ أَهْلِي وَعَلَيْهَا وِشَاحٌ مِنْ أَدَمٍ فَسَقَطَ مِنْهَا فَانْحَطَّتْ عَلَيْهِ الْحُدَيَّا وَهِيَ تَحْسِبُهُ لَحْمًا فَأَخَذَتْهُ فَاتَّهَمُونِي بِهِ فَعَذَّبُونِي حَتَّی بَلَغَ مِنْ أَمْرِي أَنَّهُمْ طَلَبُوا فِي قُبُلِي فَبَيْنَاهُمْ حَوْلِي وَأَنَا فِي کَرْبِي إِذْ أَقْبَلَتْ الْحُدَيَّا حَتَّی وَازَتْ بِرُئُوسِنَا ثُمَّ أَلْقَتْهُ فَأَخَذُوهُ فَقُلْتُ لَهُمْ هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ
فروہ بن ابی المغراء علی بن مسہر ہشام ان کے والد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتی ہیں کہ ایک حبشی عورت جو کسی عرب کی لونڈی تھی۔ ایمان لائی اور مسجد (کے قریب) میں اس کی ایک جھونپڑی تھی جس میں وہ رہتی تھی وہ فرماتی ہیں کہ وہ ہمارے پاس آکر ہم سے باتیں کرتی اور جب وہ اپنی بات سے فارغ ہو جاتی تو یہ کہا کرتی کہ اور ہار والا دن پروردگار کی عجائبات قدرت میں سے ہے ہاں اسی نے مجھے کفر کے شہر سے نجات عطا فرمائی! جب اس نے بہت دفعہ یہ کہا تو اس سے حضرت عائشہ نے پوچھا۔ ہار والا دن (کیسا واقعہ ہے) اس نے کہا میرے آقا کی ایک لڑکی باہر نکلی اس پر ایک چمڑے کا ہار تھا وہ ہار اس کے پاس سے گر گیا تو ایک چیل گوشت سمجھ کر اس پر جھپٹی اور لے گئی۔ لوگوں نے مجھ پر تہمت لگائی اور مجھے سزادی۔ حتی کہ میرا معاملہ یہاں تک بڑھا کہ انہوں نے میر شرمگاہ کی بھی تلاشی لی۔ لوگ میرے ارد گرد تھے اور میں اپنی مصیبت میں مبتلا تھی۔ کہ دفعتا وہ چیل آئی جب وہ ہمارے سروں پر آگئی تو اس نے وہ ہار ڈال دیا۔ لوگوں نے اسے لے لیا تو میں نے کہا تم نے اسی کی تہمت مجھ پر لگائی تھی حالانکہ میں اس سے بالکل بری تھی۔
Narrated 'Aisha:
A black lady slave of some of the 'Arabs embraced Islam and she had a hut in the mosque. She used to visit us and talk to us, and when she finished her talk, she used to say: "The day of the scarf was one of our Lord's wonders: Verily! He has delivered me from the land of Kufr." When she said the above verse many times, I (i.e. 'Aisha) asked her, "What was the day of the scarf?" She replied, "Once the daughter of some of my masters went out and she was wearing a leather scarf (round her neck) and the leather scarf fell from her and a kite descended and picked it up, mistaking it for a piece of meat. They (i.e. my masters) accused me of stealing it and they tortured me to such an extent that they even looked for it in my private parts. So, while they all were around me, and I was in my great distress, suddenly the kite came over our heads and threw the scarf, and they took it. I said to them 'This is what you accused me of stealing, though I was innocent."