صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1066

زمانہ جاہلیت کا بیان

راوی: مسلم وہیب ابن طاؤس ان کے والد ابن عباس ما

حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ وَکَانُوا يُسَمُّونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَا الدَّبَرْ وَعَفَا الْأَثَرْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ قَالَ فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ رَابِعَةً مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ وَأَمَرَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ

مسلم وہیب ابن طاؤس ان کے والد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں لوگوں کا عقیدہ یہ تھا کہ اشہر حج میں عمرہ کرنا دنیا میں بڑا گناہ ہے، نیز وہ ماہ محرم کو صفر کہتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ جب اونٹ کا زخم اچھا ہوجائے اور نشان مٹ جائے تو عمرہ کرنے والے کے لئے عمرہ درست ہوجاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب چوتھی تاریخ کو حج کا احرام باندھے ہوئے (مکہ) پہنچے اور نبی اکرم نے اپنے اصحاب کو حکم دیا کہ وہ اس کو عمرہ بنالیں۔ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کس قدر احرام کھولیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پورا احرام کھول دو۔

Narrated Ibn 'Abbas:
The people used to consider the performance of 'Umra in the months of Hajj an evil deed on the earth, and they used to call the month of Muharram as Safar and used to say, "When (the wounds over) the backs (of the camels) have healed and the foot-marks (of the camels) have vanished (after coming from Hajj), then 'Umra becomes legal for the one who wants to perform 'Umra." Allah's Apostle and his companions reached Mecca assuming Ihram for Hajj on the fourth of Dhul-Hijja. The Prophet ordered his companions to perform 'Umra (with that lhram instead of Hajj). They asked, "O Allah's Apostle! What kind of finishing of Ihram?" The Prophet said, "Finish the Ihram completely.'

یہ حدیث شیئر کریں