صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1061

زید بن عمرو بن نفیل کے قصہ کا بیان

راوی: محمد بن ابوبکر فضیل بن سلیمان موسیٰ سالم بن عبداللہ عبداللہ بن عمر ما

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ زَيْدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ بِأَسْفَلِ بَلْدَحٍ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ فَقُدِّمَتْ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُفْرَةٌ فَأَبَی أَنْ يَأْکُلَ مِنْهَا ثُمَّ قَالَ زَيْدٌ إِنِّي لَسْتُ آکُلُ مِمَّا تَذْبَحُونَ عَلَی أَنْصَابِکُمْ وَلَا آکُلُ إِلَّا مَا ذُکِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَأَنَّ زَيْدَ بْنَ عَمْرٍو کَانَ يَعِيبُ عَلَی قُرَيْشٍ ذَبَائِحَهُمْ وَيَقُولُ الشَّاةُ خَلَقَهَا اللَّهُ وَأَنْزَلَ لَهَا مِنْ السَّمَائِ الْمَائَ وَأَنْبَتَ لَهَا مِنْ الْأَرْضِ ثُمَّ تَذْبَحُونَهَا عَلَی غَيْرِ اسْمِ اللَّهِ إِنْکَارًا لِذَلِکَ وَإِعْظَامًا لَهُ

محمد بن ابوبکر فضیل بن سلیمان موسیٰ سالم بن عبداللہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نزول وحی سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مقام بلدح کے نشیبی حصہ میں زید بن عمرو بن نفیل سے ملاقات ہوئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دسترخوان بچھایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے سے انکار کردیا پھر زید نے کہا میں بھی اس میں سے بالکل نہیں کھاتا جو تم اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو اور میں تو صرف وہی چیز کھاتا ہوں جس پر اللہ کا نام (بوقت ذبح) لیا گیا ہو اور زید بن عمرو قریش کے ذبیحہ کو برا سمجھتے تھے۔ اور کہتے تھے کہ بکری کو اللہ نے پیدا کیا اس کے لئے آسمان سے بارش برسائی اور اس کے لئے اسی نے زمین سے چارہ پیدا کیا۔ پھر تم اسے غیر اللہ کے نام ذبح کرتے ہو اس بات کو وہ بہت معیوب اور برا سمجھتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں