صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1060

حضرت حذیفہ بن یمان عبسی رضی اللہ عنہ کا بیان۔

راوی: اسمٰعیل بن خلیل سلمہ بن رجاء ہشام بن عروہ

حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَائٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَمَّا کَانَ يَوْمُ أُحُدٍ هُزِمَ الْمُشْرِکُونَ هَزِيمَةً بَيِّنَةً فَصَاحَ إِبْلِيسُ أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أُخْرَاکُمْ فَرَجَعَتْ أُولَاهُمْ عَلَی أُخْرَاهُمْ فَاجْتَلَدَتْ أُخْرَاهُمْ فَنَظَرَ حُذَيْفَةُ فَإِذَا هُوَ بِأَبِيهِ فَنَادَی أَيْ عِبَادَ اللَّهِ أَبِي أَبِي فَقَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا احْتَجَزُوا حَتَّی قَتَلُوهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ غَفَرَ اللَّهُ لَکُمْ قَالَ أَبِي فَوَاللَّهِ مَا زَالَتْ فِي حُذَيْفَةَ مِنْهَا بَقِيَّةُ خَيْرٍ حَتَّی لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ .وَقَالَ عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدٌ بِنْتُ عُتْبَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ مِنْ أَهْلِ خِبَاءٍ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَهْلُ خِبَاءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ قَالَتْ وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنْ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا قَالَ لَا أُرَاهُ إِلَّا بِالْمَعْرُوفِ

اسماعیل بن خلیل سلمہ بن رجاء ہشام بن عروہ ان کے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ جب جنگ احد کے دن مشرکوں کو شکست ہونے لگی تو ابلیس نے چیخ کر کہا کہ اے اللہ کے بندو! اپنے پیچھے (والوں کو قتل کرو) تو آگے والے مسلمانوں نے اپنے پیچھے والے مسلمانوں پر پلٹ کر حملہ کردیا اور سخت لڑائی ہونے لگی اتفاقا (مقابل) کی صف میں حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے باپ کو دیکھ پایا تو وہ پکارنے لگے کہ اے اللہ کے بندو میرے باپ ہیں میرے باپ ہیں انہیں قتل نہ کرو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ واللہ وہ باز نہ آئے حتیٰ کہ انہیں قتل کردیا تو حذیفہ نے کہا اللہ تمہاری مغفرت فرمائے۔ عروہ کے والد نے کہا کہ واللہ حذیفہ کو اپنے والد کے اس طرح قتل ہونے کا برابر رنج رہا حتیٰ کہ وہ اللہ کو پیارے ہو گئے۔عبدان ، عبداللہ ، یونس ، زہری ، عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ ہند بنت عتبہ نے آکر کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( اب سے پہلے ) روئے زمین پر کسی گھرانے کی ذلت مجھے آپ کے گھرانہ کی ذلت سے زیادہ پسند نہ تھی مگر اب روئے زمین پر کسی گھرانے کی عزت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کی عزت سے زیادہ پسند نہیں راوی نے کہا ۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس نے یہ بھی کہا یا رسول اللہ ابوسفیان ایک بخیل آدمی ہیں اگر میں ان کے مال میں سے کچھ چھپا کر اپنے بال بچوں کو کھلادوں تو مجھ پر کچھ گناہ تو نہیں ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں صرف دستور کے موافق جائز سمجھتا ہوں

Narrated 'Aisha:
On the day of the battle of Uhud the pagans were defeated completely. Then Satan shouted loudly, "O Allah's slaves! Beware the ones behind you!" So the front files attacked the back ones. Then Hudhaifa looked and saw his father, and said loudly, "O Allah's slaves! My father! My father!" By Allah, they did not stop till they killed him (i.e. Hudaifa's father). Hudhaifa said, "May Allah forgive you!" The sub-narrator said, "By Allah, because of what Hudhaifa said, he remained in a good state till he met Allah (i.e. died)."

یہ حدیث شیئر کریں