صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1057

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح اور ان کی فضیلت کا بیان

راوی: قتیبہ بن سعید محمد بن فضیل عمارہ ابوزرعہ ابوہریرہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَی جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْ مَعَهَا إِنَائٌ فِيهِ إِدَامٌ أَوْ طَعَامٌ أَوْ شَرَابٌ فَإِذَا هِيَ أَتَتْکَ فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا وَمِنِّي وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ اسْتَأْذَنَتْ هَالَةُ بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أُخْتُ خَدِيجَةَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِيجَةَ فَارْتَاعَ لِذَلِکَ فَقَالَ اللَّهُمَّ هَالَةَ قَالَتْ فَغِرْتُ فَقُلْتُ مَا تَذْکُرُ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ حَمْرَائِ الشِّدْقَيْنِ هَلَکَتْ فِي الدَّهْرِ قَدْ أَبْدَلَکَ اللَّهُ خَيْرًا مِنْهَا

قتیبہ بن سعید محمد بن فضیل عمارہ ابوزرعہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ یہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک برتن لئے آ رہی ہے جس میں سالن کھانا یا پینے کی کوئی چیز ہے جب یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ جائیں تو اللہ تعالیٰ کی اور میری طرف سے انہیں سلام کہیے اور جنت میں موتی کے محل کی بشارت دیجئے جس میں نہ شور و شغب ہوگا نہ تکلیف اسماعیل بن خلیل علی بن مسہر ہشام ان کے والد نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت طلب کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا اجازت مانگنا سمجھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مارے رنج کے) لرزنے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدایا یہ تو ہالہ ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  فرماتی ہیں کہ مجھے بڑا رشک آیا۔ تو میں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی کیا یاد کرتے ہیں یعنی ایک سرخ رخساروں والی قریشی بڑھیا کو جسے مرے ہوئے بھی زمانہ ہوگیا (حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بہتر بدل عطا فرمایا۔

Narrated Abu Huraira:
Gabriel came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! This is Khadija coming to you with a dish having meat soup (or some food or drink). When she reaches you, greet her on behalf of her Lord (i.e. Allah) and on my behalf, and give her the glad tidings of having a Qasab palace in Paradise wherein there will be neither any noise nor any fatigue (trouble) . "
Narrated 'Aisha: Once Hala bint Khuwailid, Khadija's sister, asked the permission of the Prophet to enter. On that, the Prophet remembered the way Khadija used to ask permission, and that upset him. He said, "O Allah! Hala!" So I became jealous and said, "What makes you remember an old woman amongst the old women of Quraish an old woman (with a teethless mouth) of red gums who died long ago, and in whose place Allah has given you somebody better than her?"

یہ حدیث شیئر کریں