صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1035

ارشاد نبوی نیکو کار انصاریوں کی نیکی قبول کرو اور خطا کاروں سے درگزر کرو کا بیان

راوی: محمد بن یحیی ابوعلی عبدان کے بھائی شاذان ان کے والد شعبہ بن حجاج ہشام بن زید انس

حَدَّثَنِا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی أَبُو عَلِيٍّ حَدَّثَنَا شَاذَانُ أَخُو عَبْدَانَ حَدَّثَنَا أَبِي أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ مَرَّ أَبُو بَکْرٍ وَالْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِمَجْلِسٍ مِنْ مَجَالِسِ الْأَنْصَارِ وَهُمْ يَبْکُونَ فَقَالَ مَا يُبْکِيکُمْ قَالُوا ذَکَرْنَا مَجْلِسَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَّا فَدَخَلَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِکَ قَالَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ عَصَبَ عَلَی رَأْسِهِ حَاشِيَةَ بُرْدٍ قَالَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ وَلَمْ يَصْعَدْهُ بَعْدَ ذَلِکَ الْيَوْمِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أُوصِيکُمْ بِالْأَنْصَارِ فَإِنَّهُمْ کَرِشِي وَعَيْبَتِي وَقَدْ قَضَوْا الَّذِي عَلَيْهِمْ وَبَقِيَ الَّذِي لَهُمْ فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ

محمد بن یحیی ابوعلی عبدان کے بھائی شاذان ان کے والد شعبہ بن حجاج ہشام بن زید حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر و عباس رضی اللہ عنہما کا گزر انصار کی ایک مجلس میں ہوا جہاں وہ رو رہے تھے انہوں نے پوچھا تم لوگ کیوں رو رہے ہو؟ انصار نے کہا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے پاس بیٹھنا یاد آ رہا ہے اس زمانہ میں آنحضرت بیمار تھے پھر حضرت ابوبکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے اور اس واقعہ کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اطلاع دی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چادر کے ایک سرے سے سر پر پٹی باندھے ہوئے باہر تشریف لائے اور منبر پر رونق افروز ہوئے اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کبھی منبر پر تشریف نہیں لائے (کہ چند یوم کے بعد وصال ہو گیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا میں تمہیں انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔ کیونکہ وہ میرے معدہ اور زنبیل کے درجہ میں ہیں اور انہوں نے تو اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہاں ان کے حقوق ابھی باقی ہیں لہذا تم ان میں سے نیکو کاروں کی نیکی قبول کرنا اور خطا کاروں سے درگزر کرنا۔

Narrated Anas bin Malik:
Abu Bakr and Al-'Abbas passed by one of the gatherings of the Ansar who were weeping then. He (i.e. Abu Bakr or Al-'Abbas) asked, "Why are you weeping?" They replied, "We are weeping because we remember the gathering of the Prophet with us." So Abu Bakr went to the Prophet and told him of that. The Prophet came out, tying his head with a piece of the hem of a sheet. He ascended the pulpit which he never ascended after that day. He glorified and praised Allah and then said, "I request you to take care of the Ansar as they are my near companions to whom I confided my private secrets. They have fulfilled their obligations and rights which were enjoined on them but there remains what is for them. So, accept the good of the good-doers amongst them and excuse the wrongdoers amongst them."

یہ حدیث شیئر کریں