صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1034

آیت کریمہ اور وہ (مہاجرین کو) اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود حاجت مند ہوں کا بیان

راوی: مسدد عبداللہ بن داؤد فضیل بن غزوان ابوحازم ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ إِلَی نِسَائِهِ فَقُلْنَ مَا مَعَنَا إِلَّا الْمَائُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يَضُمُّ أَوْ يُضِيفُ هَذَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَا فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَی امْرَأَتِهِ فَقَالَ أَکْرِمِي ضَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَا عِنْدَنَا إِلَّا قُوتُ صِبْيَانِي فَقَالَ هَيِّئِي طَعَامَکِ وَأَصْبِحِي سِرَاجَکِ وَنَوِّمِي صِبْيَانَکِ إِذَا أَرَادُوا عَشَائً فَهَيَّأَتْ طَعَامَهَا وَأَصْبَحَتْ سِرَاجَهَا وَنَوَّمَتْ صِبْيَانَهَا ثُمَّ قَامَتْ کَأَنَّهَا تُصْلِحُ سِرَاجَهَا فَأَطْفَأَتْهُ فَجَعَلَا يُرِيَانِهِ أَنَّهُمَا يَأْکُلَانِ فَبَاتَا طَاوِيَيْنِ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ضَحِکَ اللَّهُ اللَّيْلَةَ أَوْ عَجِبَ مِنْ فَعَالِکُمَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيُؤْثِرُونَ عَلَی أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ کَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِکَ هُمْ الْمُفْلِحُونَ

مسدد عبداللہ بن داؤد فضیل بن غزوان ابوحازم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کے پاس اس کا کھانا منگانے کے لئے ایک آدمی کو بھیجا۔ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے پاس پانی کے سوا کچھ نہیں ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون ہے؟ جو اس مہمان کو اپنے ساتھ لے جائے یا یہ فرمایا کہ کون ہے؟ جو اس کی میزبانی کرے۔ ایک انصاری نے عرض کیا کہ میں (یا رسول اللہ) پس وہ اسے اپنی زوجہ کے پاس لے گیا اور اس سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمان کی خوب خاطر کرنا اس نے کہا ہمارے ہاں تو صرف بچوں کا کھانا ہے تو انصاری نے کہا تم کھانا تو تیار کرو اور چراغ روشن کرو بچے اگر کھانا مانگیں تو انہیں سلا دینا اس بی بی نے کھانا تیار کر کے چراغ روشن کیا اور بچوں کو سلا دیا پھر وہ گویا چراغ کو ٹھیک کرنے کے لئے کھڑی ہوئی۔ مگر اسے گل کر دیا اب وہ دونوں میاں بیوی مہمان کو یہ دکھاتے رہے کہ کھانا کھا رہے ہیں حالانکہ (درحقیقت) انہوں نے بھوکے رہ کر رات گذار دی جب وہ انصاری صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رات تمہارے کام سے بڑا خوش ہوا پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور وہ دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود حاجت مند ہوں اور جو اپنے نفس کی حرص سے بچا لیا گیا تو وہی لوگ کامیاب ہوں گے۔

Narrated Abu Huraira:
A man came to the Prophet. The Prophet sent a messenger to his wives (to bring something for that man to eat) but they said that they had nothing except water. Then Allah's Apostle said, "Who will take this (person) or entertain him as a guest?" An Ansar man said, "I." So he took him to his wife and said to her, "Entertain generously the guest of Allah's Apostle " She said, "We have got nothing except the meals of my children." He said, "Prepare your meal, light your lamp and let your children sleep if they ask for supper." So she prepared her meal, lighted her lamp and made her children sleep, and then stood up pretending to mend her lamp, but she put it off. Then both of them pretended to be eating, but they really went to bed hungry. In the morning the Ansari went to Allah's Apostle who said, "Tonight Allah laughed or wondered at your action." Then Allah revealed:
"But give them (emigrants) preference over themselves even though they were in need of that And whosoever is saved from the covetousness Such are they who will be successful." (59.9)

یہ حدیث شیئر کریں