سر کار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہاجرین و انصار کے درمیان اخوت قائم کرنا
راوی: قتیبہ اسماعیل بن جعفر حمید انس
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَآخَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ وَکَانَ کَثِيرَ الْمَالِ فَقَالَ سَعْدٌ قَدْ عَلِمَتْ الْأَنْصَارُ أَنِّي مِنْ أَکْثَرِهَا مَالًا سَأَقْسِمُ مَالِي بَيْنِي وَبَيْنَکَ شَطْرَيْنِ وَلِي امْرَأَتَانِ فَانْظُرْ أَعْجَبَهُمَا إِلَيْکَ فَأُطَلِّقُهَا حَتَّی إِذَا حَلَّتْ تَزَوَّجْتَهَا فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِي أَهْلِکَ فَلَمْ يَرْجِعْ يَوْمَئِذٍ حَتَّی أَفْضَلَ شَيْئًا مِنْ سَمْنٍ وَأَقِطٍ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّی جَائَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْيَمْ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ مَا سُقْتَ إِلَيْهَا قَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ
قتیبہ اسماعیل بن جعفر حمید حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے کہ جب ہمارے پاس مدینہ ہجرت کر کے عبدالرحمن بن عوف آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن ربیع کے درمیان اخوت کر دی اور سعد بڑے مالدار تھے تو سعد نے ان سے کہا کہ تمام انصار کو معلوم ہے کہ میں ان سب سے زیادہ دولت مند ہوں میں اپنا مال اپنے اور تمہارے درمیان دو حصوں میں تقسیم کر دوں گا نیز میری دو بیویاں ہیں لہذا دیکھ لو جو ان میں تمہیں پسند آئے تو میں اسے طلاق دے دوں گا جب اس کی عدت گزر جائے تو تم اس سے نکاح کر لینا عبدالرحمن نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں مال اور تمہاری گھر والیوں میں برکت عطا فرمائے مجھے اس کی ضرورت نہیں مجھے تو بازار بتا دو چنانچہ بتا دیا گیا تو وہ اس روز بازار سے لوٹے تو انہیں نفع میں کچھ گھی اور پنیر مل گیا اس حال میں عبدالرحمن تھوڑے ہی دن رہے حتیٰ کہ ایک روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس حال میں آئے کہ ان کے لباس پر زردی کے کچھ دھبے لگے ہوئے تھے تو ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کر لیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے کتنا حق مہر دیا؟ عبدالرحمن نے کہا کہ گٹھلی برابر سو نا یا فرمایا سونے کی ایک گٹھلی حضور نے فرمایا تو اب ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی سہی۔
Narrated Anas:
When 'Abdur-Rahman bin 'Auf came to us, Allah's Apostle made a bond of fraternity between him and Sad bin Ar-Rabi' who was a rich man, Sad said, "The Ansar know that I am the richest of all of them, so I will divide my property into two parts between me and you, and I have two wives; see which of the two you like so that I may divorce her and you can marry her after she becomes lawful to you by her passing the prescribed period (i.e. 'Idda) of divorce. 'Abdur Rahman said, "May Allah bless you your family (i.e. wives) for you." (But 'Abdur-Rahman went to the market) and did not return on that day except with some gain of dried yogurt and butter. He went on trading just a few days till he came to Allah's Apostle bearing the traces of yellow scent over his clothes. Allah's Apostle asked him, "What is this scent?" He replied, "I have married a woman from the Ansar." Allah's Apostle asked, "How much Mahr have you given?" He said, "A date-stone weight of gold or a golden date-stone." The Prophet said, "Arrange a marriage banquet even with a sheep."