سر کار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہاجرین و انصار کے درمیان اخوت قائم کرنا
راوی: اسماعیل بن عبداللہ ابراہیم بن سعد
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ لَمَّا قَدِمُوا الْمَدِينَةَ آخَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي أَکْثَرُ الْأَنْصَارِ مَالًا فَأَقْسِمُ مَالِي نِصْفَيْنِ وَلِي امْرَأَتَانِ فَانْظُرْ أَعْجَبَهُمَا إِلَيْکَ فَسَمِّهَا لِي أُطَلِّقْهَا فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا فَتَزَوَّجْهَا قَالَ بَارَکَ اللَّهُ لَکَ فِي أَهْلِکَ وَمَالِکَ أَيْنَ سُوقُکُمْ فَدَلُّوهُ عَلَی سُوقِ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَمَا انْقَلَبَ إِلَّا وَمَعَهُ فَضْلٌ مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ ثُمَّ تَابَعَ الْغُدُوَّ ثُمَّ جَائَ يَوْمًا وَبِهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْيَمْ قَالَ تَزَوَّجْتُ قَالَ کَمْ سُقْتَ إِلَيْهَا قَالَ نَوَاةً مِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ شَکَّ إِبْرَاهِيمُ
اسماعیل بن عبداللہ ابراہیم بن سعد اپنے والد سے اور دادا سے روایت کرتے ہیں کہ جب مہاجرین مدینہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن اور سعد بن ربیع کے درمیان اخوت قائم کر دی سعد نے عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کہ میں انصار میں زیادہ دولت مند ہوں تو میں اپنے مال کے دو حصے کئے دیتا ہوں (ایک تم لے لو) نیز میری دو بیویاں ہیں تم جا کر دیکھ لو جو تمہیں ان میں سے پسند آئے مجھے اس کا نام بتا دو میں اس کو طلاق دے دوں گا اور جب عدت گزر جائے تو تم اس سے نکاح کر لینا عبدالرحمن نے کہا کہ اللہ تمہارے مال اور تمہاری ازواج میں برکت عطا فرمائے (مجھے یہ بتا دو کہ) تمہارا بازار کہاں ہے؟ تو انہیں بنی قینقاع نامی بازار بتا دیا گیا جب وہ بازار سے واپس آئے تو ان کے ہمراہ کچھ پنیر اور گھی تھا اس کے بعد وہ برابر صبح کو بازار جانے لگے پھر ایک دن وہ آئے تو ان کے اوپر زردی کا کچھ اثر تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا میں نے نکاح کر لیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم نے اسے کتنا مہر دیا؟ عبدالر حمن نے کہا سونے کی ایک گٹھی یا یہ کہ ایک گٹھلی کے برابر سونا ابراہیم راوی کو یہاں شک ہو گیا ہے۔
Narrated Sa'd's father:
When the emigrants reached Medina. Allah's Apostle established the bond of fraternity between 'Abdur-Rahman and Sad bin Ar-Rabi. Sad said to 'Abdur-Rahman, "I am the richest of all the Ansar, so I want to divide my property (between us), and I have two wives, so see which of the two you like and tell me, so that I may divorce her, and when she finishes her prescribed period (i.e. 'Idda) of divorce, then marry her." Abdur-Rahman said, "May Allah bless your family and property for you; where is your market?" So they showed him the Qainuqa' market. (He went there and) returned with a profit in the form of dried yogurt and butter. He continued going (to the market) till one day he came, bearing the traces of yellow scent. The Prophet asked, "What is this (scent)?" He replied, "I got married." The Prophet asked, "How much Mahr did you give her?" He replied, "I gave her a date-stone of gold or a gold piece equal to the weight of a date-stone." (The narrator, Ibrahim, is in doubt as to which is correct.)