حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے فضائل کا بیان۔
راوی: عبداللہ حماد ہشام عروہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبِي إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْنَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ وَاللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ کَمَا تُرِيدُهُ عَائِشَةُ فَمُرِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا إِلَيْهِ حَيْثُ مَا کَانَ أَوْ حَيْثُ مَا دَارَ قَالَتْ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَلَمَّا عَادَ إِلَيَّ ذَکَرْتُ لَهُ ذَاکَ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَلَمَّا کَانَ فِي الثَّالِثَةِ ذَکَرْتُ لَهُ فَقَالَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْکُنَّ غَيْرِهَا
عبداللہ حماد ہشام عروہ سے روایت کرتے ہیں کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ہدیئے حضرت عائشہ کی باری کے دن پیش کرتے تھے عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک دن میری ساتھ والی بیویاں ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس جمع ہوئیں اور کہا کہ اے ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا واللہ لوگ اپنے ہدئے قصدا عائشہ کی باری کے دن میں بھیجتے ہیں۔ حالانکہ جس طرح عائشہ کو مال کی خواہش ہے اس طرح ہم کو بھی ہے لہذا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے یہ فرمائیں کہ ہم جہاں ہوں وہیں اپنے ہدیئے پیش کر دیا کرو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں چنانچہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں عرض کیا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اعراض کیا میرے دو تین مرتبہ کہنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مجھے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں اذیت مت دو واللہ میرے پاس کسی بیوی کے لحاف میں وحی نہیں آئی مگر عائشہ کے لحاف میں جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر آتے ہیں۔
Narrated Hisham's father:
The people used to send presents to the Prophet on the day of 'Aisha's turn. 'Aisha said, "My companions (i.e. the other wives of the Prophet) gathered in the house of Um Salama and said, "0 Um Salama! By Allah, the people choose to send presents on the day of 'Aisha's turn and we too, love the good (i.e. presents etc.) as 'Aisha does. You should tell Allah's Apostle to tell the people to send their presents to him wherever he may be, or wherever his turn may be." Um Salama said that to the Prophet and he turned away from her, and when the Prophet returned to her (i.e. Um Salama), she repeated the same, and the Prophet again turned away, and when she told him the same for the third time, the Prophet said, "O Um Salama! Don't trouble me by harming 'Aisha, for by Allah, the Divine Inspiration never came to me while I was under the blanket of any woman amongst you except her."