وقف میں شرطیں لگانے کا بیان
راوی: قتیبہ بن سعید محمد بن عبداللہ انصاری , ابن عون , نافع کے ذریعہ ابن عمر
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ قَالَ أَنْبَأَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَصَابَ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْمِرُهُ فِيهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ أَرْضًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُ بِهِ قَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا قَالَ فَتَصَدَّقَ بِهَا عُمَرُ أَنَّهُ لَا يُبَاعُ وَلَا يُوهَبُ وَلَا يُورَثُ وَتَصَدَّقَ بِهَا فِي الْفُقَرَائِ وَفِي الْقُرْبَی وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْکُلَ مِنْهَا بِالْمَعْرُوفِ وَيُطْعِمَ غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ سِيرِينَ فَقَالَ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا
قتیبہ بن سعید محمد بن عبداللہ انصاری، ابن عون، نافع کے ذریعہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن لخطاب کو خیبر میں کچھ زمین ملی، تو وہ رسول اللہ کے پاس اس کے بارے میں مشورہ لینے آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے خیبر میں ایک ایسی زمین ملی ہے کہ میں نے اس سے زیادہ نفیس مال کبھی نہیں پایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بارے میں مجھے کیا حکم دیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو، تو اصل درخت اپنے قبضہ میں رکھو اور اس کے پھل صدقہ کردو، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے اس کو صدقہ کردیا، اس شرط پر کہ نہ وہ بیچا جائے، نہ ہبہ کیا جائے اور نہ ورثاء میں دیا جائے بلکہ فقیروں، رشہ داروں، غلاموں کے آزاد کرنے، مسافروں اور مہمانوں کے صرف میں لایا جائے ہاں متولی کے لئے کچھ حرج نہیں، کہ وہ دستور کے موافق اس میں کچھ لے اور کسی غیر متمول کو کھلائے، پھر میں نے ابن سیرین سے اس حدیث کو بیان کیا، تو انہوں نے کہا کہ یہ بھی شرط ہے کہ وہ متولی کسی مال کے جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو۔
Narrated Ibn 'Umar:
Umar bin Khattab got some land in Khaibar and he went to the Prophet to consult him about it saying, "O Allah' Apostle got some land in Khaibar better than which I have never had, what do you suggest that I do with it?" The Prophet said, "If you like you can give the land as endowment and give its fruits in charity." So Umar gave it in charity as an endowment on the condition that would not be sold nor given to anybody as a present and not to be inherited, but its yield would be given in charity to the poor people, to the Kith and kin, for freeing slaves, for Allah's Cause, to the travelers and guests; and that there would be no harm if the guardian of the endowment ate from it according to his need with good intention, and fed others without storing it for the future."