صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 95

نصیحت اور تعلیم میں جب کوئی بری بات دیکھے تو غصہ کرنے کا بیان

راوی: محمد بن علاء , ابواسامہ , برید , ابوبردہ , ابوموسی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَشْيَائَ کَرِهَهَا فَلَمَّا أُکْثِرَ عَلَيْهِ غَضِبَ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ قَالَ رَجُلٌ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ مَنْ أَبِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَبُوکَ سَالِمٌ مَوْلَی شَيْبَةَ فَلَمَّا رَأَی عُمَرُ مَا فِي وَجْهِهِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَتُوبُ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ

محمد بن علاء، ابواسامہ، برید، ابوبردہ، ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چند باتیں پوچھی گئیں جو آپ کے خلاف مزاج تھیں، جب آپ کے سامنے کثرت کی گئی، تو آپ کو غصہ آگیا اور آپ نے لوگوں سے فرمایا کہ جو کچھ چاہو، مجھ سے پوچھو ایک شخص نے کہا کہ میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تیرا باپ حذافہ ہے پھر دوسرا شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا باپ کون ہے، آپ نے فرمایا تیرا باپ سالم ہے، شبیہہ کا مولی، پھر جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کے چہرہ میں آثار غضب دیکھے، تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرتے ہیں۔

Narrated Abu Musa: The Prophet was asked about things which he did not like, but when the questioners insisted, the Prophet got angry. He then said to the people, "Ask me anything you like." A man asked, "Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhafa." Then another man got up and said, "Who is my father, O Allah's Apostle?" He replied, "Your father is Salim, Maula (the freed slave) of Shaiba." So when 'Umar saw that (the anger) on the face of the Prophet he said, "O Allah's Apostle! We repent to Allah (Our offending you)."

یہ حدیث شیئر کریں