صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 93

نصیحت اور تعلیم میں جب کوئی بری بات دیکھے تو غصہ کرنے کا بیان

راوی: محمد بن کثیر , سفیان , ابوخالد , قیس بن ابی حازم , ابومسعودانصاری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا أَکَادُ أُدْرِکُ الصَّلَاةَ مِمَّا يُطَوِّلُ بِنَا فُلَانٌ فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَوْعِظَةٍ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْ يَوْمِئِذٍ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ مُنَفِّرُونَ فَمَنْ صَلَّی بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ فَإِنَّ فِيهِمْ الْمَرِيضَ وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ

محمد بن کثیر، سفیان، ابوخالد، قیس بن ابی حازم، ابومسعودانصاری سے منقول ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے (آکر) کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ہو سکتا ہے کہ میں نماز (جماعت کے ساتھ) نہ پاسکوں کیونکہ فلاں شخص ہمیں (بہت) طویل نماز پڑھایا کرتا ہے ابومسعود کہتے ہیں کہ میں نے نصیحت کرنے میں اس دن سے زیادہ کبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غصہ میں نہیں دیکھا آپ نے فرمایا کہ اے لوگو! تم ایسی سختیاں کر کے لوگوں کو دین سے نفرت دلاتے ہو، دیکھو جو کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے اس چاہئے کہ (قراۃ کے ادا میں) تخفیف کرے اس لئے کہ مقتدیوں میں مریض بھی ہوتے ہیں اور کمزور بھی ہوتے ہیں اور ضرورت والے بھی ہوتے ہیں۔

Narrated Abu Mas'ud Al-Ansari: Once a man said to Allah's Apostle "O Allah's Apostle! I may not attend the (compulsory congregational) prayer because so and so (the Imam) prolongs the prayer when he leads us for it. The narrator added: "I never saw the Prophet more furious in giving advice than he was on that day. The Prophet said, "O people! Some of you make others dislike good deeds (the prayers). So whoever leads the people in prayer should shorten it because among them there are the sick the weak and the needy (having some jobs to do)."

یہ حدیث شیئر کریں