جمعہ کے دن خطبہ میں بارش کیلئے دعا کرنے کا بیان
راوی: ابراہیم بم منذر , ولید بن مسلم , ابوعمرو , اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحتہ , انس بن مالک
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ أَصَابَتْ النَّاسَ سَنَةٌ عَلَی عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَکَ الْمَالُ وَجَاعَ الْعِيَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَمَا نَرَی فِي السَّمَائِ قَزَعَةً فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا وَضَعَهَا حَتَّی ثَارَ السَّحَابُ أَمْثَالَ الْجِبَالِ ثُمَّ لَمْ يَنْزِلْ عَنْ مِنْبَرِهِ حَتَّی رَأَيْتُ الْمَطَرَ يَتَحَادَرُ عَلَی لِحْيَتِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمُطِرْنَا يَوْمَنَا ذَلِکَ وَمِنْ الْغَدِ وَبَعْدَ الْغَدِ وَالَّذِي يَلِيهِ حَتَّی الْجُمُعَةِ الْأُخْرَی وَقَامَ ذَلِکَ الْأَعْرَابِيُّ أَوْ قَالَ غَيْرُهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَ الْبِنَائُ وَغَرِقَ الْمَالُ فَادْعُ اللَّهَ لَنَا فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَمَا يُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَی نَاحِيَةٍ مِنْ السَّحَابِ إِلَّا انْفَرَجَتْ وَصَارَتْ الْمَدِينَةُ مِثْلَ الْجَوْبَةِ وَسَالَ الْوَادِي قَنَاةُ شَهْرًا وَلَمْ يَجِئْ أَحَدٌ مِنْ نَاحِيَةٍ إِلَّا حَدَّثَ بِالْجَوْدِ
ابراہیم بم منذر، ولید بن مسلم، ابوعمرو، اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحتہ، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں لوگ قحط میں مبتلا ہوئے، جمعہ کے دن میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطبہ پڑھنے کے دوران میں ایک اعرابی کھڑا ہوا اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مال تباہ ہوگیا، بچے بھوکے مر گئے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ سے ہمارے حق میں دعا کیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، اس وقت آسمان پر بادل کا ایک ٹکڑا بھی نظر نہیں آتا تھا، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے بھی نہیں تھے کہ پہاڑوں کی طرح بادل کے بڑے بڑے ٹکڑے امڈ آئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر سے ابھی اترے بھی نہیں تھے کہ بارش ہوتی رہی، تو وہی اعرابی یا کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکانات گر گئے، مال ڈوب گیا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے لئے اللہ سے دعا کیجئے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا اے میرے اللہ ہمارے اردگرد برسا، ہم پر نہ برسا، اور بدلی کے جس طرف اشارہ کرتے تھے، وہ بدلی ہٹ جاتی، اور مدینہ ایک حوض کی طرح ہوگیا، اور وادی قناۃ ایک مہینہ تک بہتا رہا، اور جو شخص بھی کسی علاقے سے آتا تو اس پر بارش کا حال بیان کرتا۔
Narrated Anas bin Malik: Once in the lifetime of the Prophet (p.b.u.h) the people were afflicted with drought (famine). While the Prophet was delivering the Khutba on a Friday, a Bedouin stood up and said, "O, Allah's Apostle! Our possessions are being destroyed and the children are hungry; please invoke Allah (for rain)". So the Prophet raised his hands. At that time there was not a trace of cloud in the sky. By Him in Whose Hands my soul is as soon as he lowered his hands, clouds gathered like mountains, and before he got down from the pulpit, I saw the rain falling on the beard of the Prophet. It rained that day, the next day, the third day, the fourth day till the next Friday. The same Bedouin or another man stood up and said, "O Allah's Apostle! The houses have collapsed, our possessions and livestock have been drowned; Please invoke Allah (to protect us)". So the Prophet I raised both his hands and said, "O Allah! Round about us and not on us". So, in whatever direction he pointed with his hands, the clouds dispersed and cleared away, and Medina's (sky) became clear as a hole in between the clouds. The valley of Qanat remained flooded, for one month, none came from outside but talked about the abundant rain.