اس شخص کا بیان جس نے ثناء کے بعد خطبہ میں امابعد کہا، اس کو عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا
راوی: اسمعیل بن ابان , ابن الغسیل , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْغَسِيلِ قَالَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ وَکَانَ آخِرَ مَجْلِسٍ جَلَسَهُ مُتَعَطِّفًا مِلْحَفَةً عَلَی مَنْکِبَيْهِ قَدْ عَصَبَ رَأْسَهُ بِعِصَابَةٍ دَسِمَةٍ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِلَيَّ فَثَابُوا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنْ الْأَنْصَارِ يَقِلُّونَ وَيَکْثُرُ النَّاسُ فَمَنْ وَلِيَ شَيْئًا مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَطَاعَ أَنْ يَضُرَّ فِيهِ أَحَدًا أَوْ يَنْفَعَ فِيهِ أَحَدًا فَلْيَقْبَلْ مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَيَتَجَاوَزْ عَنْ مُسِيِّهِمْ
اسمعیل بن ابان، ابن الغسیل، عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر چڑھے، اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آخری مجلس تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے اس حال میں کہ اپنے دونوں مونڈھوں پر چادر لپیٹے ہوئے تھے، اور اپنے سر پر پٹی باندھے ہوئے تھے، اللہ کی حمد و ثناء بیان کی، پھر فرمایا کہ اے لوگو میرے پاس آؤ تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف متوجہ ہوئے، پھر فرمایا: امابعد یہ انصار کی جماعت کم ہوتی جائے گی اور لوگ زیادہ ہوجائیں گے، اس لئے امت محمدیہ میں سے جو شخص حاکم بنایا جائے اور وہ کسی کو نقصان پہنچائے یا نفع پہنچانے پر قادر ہو، تو انصار کے نیکو کاروں کی نیکی (بھلائی) کو قبول کرے اور بروں کی برائی سے درگذر کرے۔
Narrated Ibn Abbas: Once the Prophet ascended the pulpit and it was the last gathering in which he took part. He was covering his shoulder with a big cloak and binding his head with an oily bandage. He glorified and praised Allah and said, "O people! Come to me." So the people came and gathered around him and he then said, "Amma ba'du." "From now onward the Ansar will decrease and other people will increase. So anybody who becomes a ruler of the followers of Muhammad and has the power to harm or benefit people then he should accept the good from the benevolent amongst them (Ansar) and overlook the faults of their wrong-doers."