صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ جمعہ کا بیان ۔ حدیث 886

اس شخص کا بیان جس نے ثناء کے بعد خطبہ میں امابعد کہا، اس کو عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا

راوی: محمود , اسامہ , ہشام بن عروہ , فاطمہ بنت منذر , اسماء بنت ابی بکر

وقال مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ قَالَ أَخْبَرَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ الصِّدِّيقِ قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ قُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَی السَّمَائِ فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَيْ نَعَمْ قَالَتْ فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِدًّا حَتَّی تَجَلَّانِي الْغَشْيُ وَإِلَی جَنْبِي قِرْبَةٌ فِيهَا مَائٌ فَفَتَحْتُهَا فَجَعَلْتُ أَصُبُّ مِنْهَا عَلَی رَأْسِي فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ وَحَمِدَ اللَّهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ قَالَتْ وَلَغَطَ نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَانْکَفَأْتُ إِلَيْهِنَّ لِأُسَکِّتَهُنَّ فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا قَالَ قَالَتْ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ لَمْ أَکُنْ أُرِيتُهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَإِنَّهُ قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ يُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ قَالَ الْمُوقِنُ شَکَّ هِشَامٌ فَيَقُولُ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ هُوَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَآمَنَّا وَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَا وَصَدَّقْنَا فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا قَدْ کُنَّا نَعْلَمُ إِنْ کُنْتَ لَتُؤْمِنُ بِهِ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ قَالَ الْمُرْتَابُ شَکَّ هِشَامٌ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُ قَالَ هِشَامٌ فَلَقَدْ قَالَتْ لِي فَاطِمَةُ فَأَوْعَيْتُهُ غَيْرَ أَنَّهَا ذَکَرَتْ مَا يُغَلِّظُ عَلَيْهِ

محمود، اسامہ، ہشام بن عروہ، فاطمہ بنت منذر، اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئی، اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے کہا لوگوں کو کیا ہوگیا ہے تو انہوں نے آسمان کی طرف اپنے سر سے اشارہ کیا، میں نے کہا کوئی نشانی ہے؟ تو انہوں نے اپنے سر سے اشارہ کیا یعنی ہاں کہا، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز بہت طویل پڑھی، یہاں تک کہ مجھے غشی نے لے لیا میرے پہلو میں پانی کی ایک مشک تھی، اسے میں نے کھولا اور اس سے پانی لے کر اپنے سر پر ڈالنے لگی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اس حال میں کہ آفتاب روشن ہو چکا تھا، پھر خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی جس کا وہ مستحق ہے، پھر اس کے بعد امابعد فرمایا: انصار کی کچھ عورتوں نے شور وغل شروع کیا تو انہیں خاموش کرنے کیلئے ان کی طرف متوجہ ہوئی، اسماء کہتی ہیں کہ میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں ہے کوئی چیز ایسی جو مجھے نہ دکھائی گئی ہو، مگر میں نے اسے آج اپنی اسی جگہ پر دیکھ لیا۔ یہاں تک کہ جنت اور دوزخ بھی دیکھ لی۔ اور میری طرف وحی کی گئی کہ قبر میں تمہیں فتنہ مسیح دجال کے قریب قریب یا اس کے مثل آزمایا جائے گا، تمہارے پاس ایک شخص لایا جائے گا، اور اس کے متعلق سوال کیا جائے گا کہ اس شخص کے متعلق کیا جانتے ہو؟ جو شخص مومن یا موقن (ہشام کو شک ہوا کہ مومن کے یا موقن کے الفاظ کہے) ہوگا وہ کہے گا کہ یہ اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، ہمارے پاس ہدایت کی باتیں اور کھلی دلیلیں لے کر آئے، تو ہم ایمان لائے قبول کیا، ان کی پیروی اور تصدیق کی، پھر اس شخص سے کہا جائے گا اے مرد صالح سو جا ہم تو جانتے تھے کہ تو مومن تھا اور جو شخص منافق یا شک کرنے والا (ہشام کو شک ہوا کہ منافق کے یا مرتاب کے الفاظ کہے) ہوگا تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تم اس شخص کے متعلق کیا جانتے ہو؟ تو وہ کہے گا کہ میں کچھ نہیں جانتا، لوگوں کو کچھ کہتے ہوئے میں سنا تھا وہی میں نے کہہ دیا، ہشام کا بیان ہے کہ فاطمہ بنت منذر نے جو کہا میں نے انہیں یاد رکھا، بجز اس کے کہ منافقوں پر کی جانے والی سختیاں، جو انہوں نے بیان کی۔

یہ حدیث شیئر کریں