منبر پر خطبہ پڑھنے کا بیان، اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منبر پر خطبہ پڑھا
راوی: قتیبہ بن سعید , یعقوب بن عبدالرحمن بن محمد بن عبداللہ بن عبدالقاری قرشی اسکند درانی , ابوحازم بن دینار
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ الْإِسْکَنْدَرَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَقَدْ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِمَّا هُوَ وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی فُلَانَةَ امْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ مُرِي غُلَامَکِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا کَلَّمْتُ النَّاسَ فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَائِ الْغَابَةِ ثُمَّ جَائَ بِهَا فَأَرْسَلَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَا هُنَا ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی عَلَيْهَا وَکَبَّرَ وَهُوَ عَلَيْهَا ثُمَّ رَکَعَ وَهُوَ عَلَيْهَا ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَی فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ ثُمَّ عَادَ فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ فَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا وَلِتَعَلَّمُوا صَلَاتِي
قتیبہ بن سعید، یعقوب بن عبدالرحمن بن محمد بن عبداللہ بن عبدالقاری قرشی اسکند درانی، ابوحازم بن دینار روایت کرتے ہیں کہ کچھ لوگ سہل بن سعد ساعدی کے پاس آئے اور وہ اختلاف کر رہے تھے منبر کے متعلق، کہ اس کی لکڑی کس درخت کی تھی، تو ان لوگوں نے ان (سہل بن سعد ساعدی) سے اس کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ واللہ میں جانتا ہوں کہ منبر کس درخت کی لکڑی کا تھا، اور واللہ میں نے پہلے ہی دن اس کو دیکھا، وہ رکھا گیا تھا اور سب سے پہلے دن جب اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی فلاں عورت کا نام سہل نے بیان بھی کیا، کے پاس کہلا بھیجا کہ تم اپنے بڑھئی لڑکے کو حکم دو کہ وہ میرے واسطے ایسی لکڑیاں بنادے کہ جب میں لوگوں سے مخاطب ہوں، تو اس پر بیٹھوں، چنانچہ اس عورت نے اس لڑکے کو اس کے بنانے کا حکم دیا، تو غابہ کے جھاؤ کے درخت کا بنایا، پھر اس عورت کے پاس لے کر آیا تو اس عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کو بھیج دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہاں رکھا گیا ، پھر میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور تکبیر کہی، پھر اسی پر رکوع بھی کیا بعد ازاں الٹے پاؤں پھرے اور منبر کی جڑ میں سجدہ کیا، پھر واپس اپنی جگہ پر گئے، جب فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اے لوگو میں نے ایسا اس لئے کیا کہ تم میری اقتداء کرو اور میری نماز سیکھ لو۔
Narrated Abu Hazim bin Dinar: Some people went to Sahl bin Sad As-Sa'idi and told him that they had different opinions regarding the wood of the pulpit. They asked him about it and he said, "By Allah, I know of what wood the pulpit was made, and no doubt I saw it on thy very first day when Allah's Apostle I took his seat on it. Allah's Apostle sent for such and such an Ansari woman (and Sahl mentioned her name) and said to her, 'Order your slave-carpenter to prepare for me some pieces of wood (i.e. pulpit) on which I may sit at the time of addressing the people.' So she ordered her slave-carpenter and he made it from the tamarisk of the forest and brought it (to the woman). The woman sent that (pulpit) to Allah's Apostle who ordered it to be placed here. Then I saw Allah's Apostle praying on it and then bowed on it. Then he stepped back, got down and prostrated on the ground near the foot of the pulpit and again ascended the pulpit. After finishing the prayer he faced the people and said, 'I have done this so that you may follow me and learn the way I pray.'"