صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان ۔ حدیث 676

جو شخص اپنے امام کی جب وہ نماز میں طوالت کرتا ہو تو شکایت کرے اور ابو اسید نے اپنے بیٹے سے ایک مرتبہ کہا کہ بیٹے تو نے ہماری نماز کو طویل کردیا۔

راوی: محمد بن یوسف , سفیان , اسماعیل بن ابی خالد , قیس بن ابی حازم , ابومسعود

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَأَتَأَخَّرُ عَنْ الصَّلَاةِ فِي الْفَجْرِ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا فُلَانٌ فِيهَا فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَأَيْتُهُ غَضِبَ فِي مَوْعِظَةٍ کَانَ أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ يَوْمَئِذٍ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ مِنْکُمْ مُنَفِّرِينَ فَمَنْ أَمَّ النَّاسَ فَلْيَتَجَوَّزْ فَإِنَّ خَلْفَهُ الضَّعِيفَ وَالْکَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ

محمد بن یوسف، سفیان، اسماعیل بن ابی خالد، قیس بن ابی حازم، ابومسعود روایت کرتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) ایک شخص نے آکر کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نماز فجر سے رہ جاتا ہوں کیونکہ نماز میں فلاں شخص طول دیتا ہے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غضب ناک ہوئے کہ میں نے آپ کو اس دن سے زیادہ غصہ آتے ہوئے کسی نصیحت کے وقت نہیں دیکھا اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ لوگوں تم میں سے کچھ لوگ (آدمیوں کو) عبادت سے متنفر کرتے ہیں تو جو شخض لوگوں کا امام ہے اس کو تخفیف کرنا چاہیے کیونکہ اس کے پیچھے کمزور اور بوڑھے اور صاحب حاجت (سب ہی) ہوتے ہیں۔

Narrated Abu Mas'ud: A man came and said, "O Allah's Apostle! I keep away from the morning prayer because so-and-so (Imam) prolongs it too much." Allah's Apostle became furious and I had never seen him more furious than he was on that day. The Prophet said, "O people! Some of you make others dislike the prayer, so whoever becomes an Imam he should shorten the prayer, as behind him are the weak, the old and the needy.''

یہ حدیث شیئر کریں