مناولہ کا بیان اور اہل علم کا علم کی باتیں لکھ کر شہروں میں بھیجنا اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مصاحف لکھوائے اور ان کو اطراف (و جوانب) میں بھیجا اور عبداللہ بن عمر اور یحییٰ بن سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور مالک نے (بھی) اس کو جائز سمجھا ہے ، اور بعض اہل حجاز نے مناولہ کے قابل اعتبار ہونے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث سے استدلال کیا ہے جب کہ آپ نے سردار لشکر کے لئے ایک تحریر (بطور دستورالعمل کے) لکھی اور ان سے کہہ دیا کہ جب تک تم فلاں فلاں مقام پر نہ پہنچ جاؤ اس تحریر کا نہ پڑھنا, پس جب وہ اس مقام پر پہنچ گئے تو لوگوں کے سامنے اس کو پڑھ دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم جو اس میں لکھا تھا سب کو بتلا دیا
راوی: اسماعیل بن عبداللہ , ابراہیم بن سعد , صالح , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِکِتَابِهِ رَجُلًا وَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَی عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَی کِسْرَی فَلَمَّا قَرَأَهُ مَزَّقَهُ فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَزَّقُوا کُلَّ مُمَزَّقٍ
اسماعیل بن عبداللہ ، ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خط ایک شخص کے ہاتھ بھیجا اور اس کو یہ حکم دیا کہ یہ خط بحرین کے حاکم کو دے دے ( چنانچہ اس نے دے دیا) بحرین کے حاکم نے اس کو کسٰری (شاہ ایران) تک پہنچایا، جب کسری ٰنے اس کو پڑھا تو اپنی بدبختی سے اس کو پھاڑ ڈالا، ابن شہاب (جو اس حدیث کے روای ہیں) کہتے ہیں کہ میرے خیال میں ابن مسیب نے اس کے بعد مجھ سے یہ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے خط کو پھاڑنا سنا) تو ان لوگوں کو بددعا دی کہ ان کے پر خچے اڑا دیئے جائیں گے۔
Narrated 'Abdullah bin Abbas: Once Allah's Apostle gave a letter to a person and ordered him to go and deliver it to the Governor of Bahrain. (He did so) and the Governor of Bahrain sent it to Chousroes, who read that letter and then tore it to pieces. (The sub-narrator (Ibn Shihab) thinks that Ibn Al-Musaiyab said that Allah's Apostle invoked Allah against them (saying), "May Allah tear them into pieces, and disperse them all totally.)"