مریض کس حد تک کی بیماری میں حاضر باجماعت ہو
راوی: ابراہیم بن موسی , ہشام بن یوسف , معمر , زہری , عیبد اللہ بن عبداللہ , عائشہ
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي فَأَذِنَّ لَهُ فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ الْأَرْضَ وَکَانَ بَيْنَ الْعَبَّاسِ وَرَجُلٍ آخَرَ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ لِي وَهَلْ تَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ
ابراہیم بن موسی، ہشام بن یوسف، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ ، حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہوئے اور مرض آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بڑھ گیا تو آپ نے اپنی بیبیوں سے اجازت مانگی کہ میرے گھر میں آپ کی تیماداری کی جائے سب نے اجازت دے دی پس آپ دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر نکلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں پیر زمین پر گھسٹتے جاتے تھے اور آپ عباس کے اور ایک اور شخص کے درمیان میں سہارا لگائے ہوئے تھے عبیداللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے جو کچھ حضرت عائشہ نے بیان کیا تھا اس کا ذکر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کیا انہوں نے کہا تم جانتے ہو کہ وہ دوسرا شخص کون تھا جس کا نام حضرت عائشہ نے نہیں لیا؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے کہ وہ علی بن ابی طالب تھے۔
Narrated 'Aisha: "When the Prophet became seriously ill and his disease became aggravated he asked for permission from his wives to be nursed in my house and he was allowed. He came out with the help of two men and his legs were dragging on the ground. He was between Al-Abbas and another man." 'Ubaid Ullah said, "I told Ibn 'Abbas what 'Aisha had narrated and he said, 'Do you know who was the (second) man whose name 'Aisha did not mention'" I said, 'No.' Ibn 'Abbas said, 'He was 'Ali Ibn Abi Talib.' "