صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان ۔ حدیث 630

نماز عشاء جماعت سے پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔

راوی: عمرو بن حفص , اعمش , ابوصالح , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ صَلَاةٌ أَثْقَلَ عَلَی الْمُنَافِقِينَ مِنْ الْفَجْرِ وَالْعِشَائِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ الْمُؤَذِّنَ فَيُقِيمَ ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يَؤُمُّ النَّاسَ ثُمَّ آخُذَ شُعَلًا مِنْ نَارٍ فَأُحَرِّقَ عَلَی مَنْ لَا يَخْرُجُ إِلَی الصَّلَاةِ بَعْدُ

عمرو بن حفص، اعمش، ابوصالح، ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ گراں منافقوں پر کوئی نماز نہیں لیکن اگر ان کو یہ معلوم ہو جائے کہ ان دونوں کے وقت پر پڑھنے میں کیا ثواب ہے تو ضرور ان میں آئیں اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل چلنا پڑے میں نے یہ پختہ ارادہ کرلیا تھا کہ مؤذن کو اذان دینے کا حکم دوں پھر کسی سے کہوں کہ وہ لوگوں کی امامت کرے اور میں آگ کے شعلے لے لوں اور جو لوگ اب تک گھر سے نماز کے لئے نہ نکلے ہوں ان کے گھروں کو ان کے سمیت جلا دوں لیکن ان کے اہل وعیال کا خیال آنے سے یہ ارادہ ترک کر دیا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "No prayer is harder for the hypocrites than the Fajr and the 'Isha' prayers and if they knew the reward for these prayers at their respective times, they would certainly present themselves (in the mosques) even if they had to c awl." The Prophet added, "Certainly I decided to order the Mu'adh-dhin (call-maker) to pronounce Iqama and order a man to lead the prayer and then take a fire flame to burn all those who had not left their houses so far for the prayer along with their houses."

یہ حدیث شیئر کریں