صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان ۔ حدیث 626

فجر کی نماز باجماعت سے پڑھنے کی فضیلت کا بیان

راوی: عمر بن حفص , حفص , اعمش , سالم ,

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمًا قَالَ سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَائِ تَقُولُ دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو الدَّرْدَائِ وَهُوَ مُغْضَبٌ فَقُلْتُ مَا أَغْضَبَکَ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا أَعْرِفُ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا إِلَّا أَنَّهُمْ يُصَلُّونَ جَمِيعًا

عمر بن حفص، حفص، اعمش، سالم روایت کرتے ہیں کہ میں نے ام درداء کو کہتے ہوئے سنا وہ کہتی تھیں کہ ایک دن ابودرداء میرے پاس غصہ میں بھرے ہوئے آئے میں نے کہا کہ آپ کو کیوں اتنا غصہ آگیا؟ بولے کہ اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین کی کوئی بات اب میں نہیں دیکھتا صرف اتنا ضرور ہے کہ وہ جماعت سے نماز پڑھ لیتے ہیں (سو اب اس میں کوتاہی ہونے لگی ہے۔)

Narrated Salim: I heard Um Ad-Darda' saying, "Abu Ad-Darda' entered the house in an angry mood. I said to him. 'What makes you angry?' He replied, 'By Allah! I do not find the followers of Muhammad doing those good things (which they used to do before) except the offering of congregational prayer." (This happened in the last days of Abu Ad-Darda' during the rule of 'Uthman) .

یہ حدیث شیئر کریں