نماز باجماعت کے واجب ہونے کا بیان حسن بصری نے کہا ہے کہ اگر کسی شخص کی ماں ازراہ محبت عشاء کی نماز باجماعت پڑھنے سے اس کو منع کرے تو وہ اس کا کہا نہ مانے
راوی: عبداللہ بن یوسف مالک ابولزناد اعرج ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيَؤُمَّ النَّاسَ ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَی رِجَالٍ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَرْقًا سَمِينًا أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَائَ
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابوالزناد ، اعرج، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے میرا یہ ارادہ ہوا ہے کہ اولا لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دوں اس کے بعد حکم دوں کہ عشاء کی نماز کوئی دوسرا شخص پڑھائے اور میں خود کچھ لوگوں کو ہمراہ لے کر ایسے لوگوں کے گھروں تک پہنچوں جو عشاء کی نماز جماعت سے نہیں پڑھتے اور ان کے گھروں کو آگ لگا دوں قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر ان میں سے کسی کو یہ معلوم ہو جائے کہ وہ فربہ ہڈی یا وہ عمدہ گوشت میں ہڈیاں پائے گا تو یقینا عشاء کی نماز میں آئے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my soul is I was about to order for collecting fire-wood (fuel) and then order Someone to pronounce the Adhan for the prayer and then order someone to lead the prayer then I would go from behind and burn the houses of men who did not present themselves for the (compulsory congregational) prayer. By Him, in Whose Hands my soul is, if anyone of them had known that he would get a bone covered with good meat or two (small) pieces of meat present in between two ribs, he would have turned up for the 'Isha' prayer.'