صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 490

نماز پڑھنے والے کو چاہئے کہ جو شخص اس کے سامنے سے گذرے، تو اسے روک دے اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حالت تشہد میں جب کہ وہ کعبہ میں تھے، ایک شخص کو اپنے سامنے سے واپس کردیا اور کہا کہ اگر وہ بغیر لڑے نہ مانے تو اس سے لڑے

راوی: ابومعمر , عبدالوارث , یونس , حمید بن ہلال , ابوصالح , ح , آدم بن ابی ایاس , سلیمان بن مغیرہ , حمید بن ہلال عدوی , ابوصالح وسمان

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ المُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ الْعَدَوِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ يُصَلِّي إِلَی شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ فَأَرَادَ شَابٌّ مِنْ بَنِي أَبِي مُعَيْطٍ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَدَفَعَ أَبُو سَعِيدٍ فِي صَدْرِهِ فَنَظَرَ الشَّابُّ فَلَمْ يَجِدْ مَسَاغًا إِلَّا بَيْنَ يَدَيْهِ فَعَادَ لِيَجْتَازَ فَدَفَعَهُ أَبُو سَعِيدٍ أَشَدَّ مِنْ الْأُولَی فَنَالَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ ثُمَّ دَخَلَ عَلَی مَرْوَانَ فَشَکَا إِلَيْهِ مَا لَقِيَ مِنْ أَبِي سَعِيدٍ وَدَخَلَ أَبُو سَعِيدٍ خَلْفَهُ عَلَی مَرْوَانَ فَقَالَ مَا لَکَ وَلِابْنِ أَخِيکَ يَا أَبَا سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ إِلَی شَيْئٍ يَسْتُرُهُ مِنْ النَّاسِ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْهُ فَإِنْ أَبَی فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ

ابومعمر، عبدالوارث، یونس، حمید بن ہلال، ابوصالح، ح ، آدم بن ابی ایاس، سلیمان بن مغیرہ، حمید بن ہلال عدوی، ابوصالح وسمان روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جمعہ کے دن دیکھا کہ وہ کسی چیز کی طرف (منہ کر کے) نماز پڑھ رہے تھے، پس ایک نوجوان نے جو (قبیلہ) بنی ابی معیط سے تھا، یہ چاہا کہ ان کے آگے سے نکل جائے، تو حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے سینہ میں دھکا دیا، لیکن اس نوجوان نے کوئی راستہ نکلنے کا ماسوائے ان کے آگے کے نہ دیکھا تو پھر اس نے چاہا کہ نکل جائے، ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلے سے زیادہ سخت اسے دھکا دیا، اس پر اس نے ابوسعید کی بے حرمتی کی، اس کے بعد وہ مروان کے پاس گیا، اور ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو معاملہ ہوا تھا، اس کی مروان سے شکایت کی، اور اس کے پیچھے (پیچھے) ابوسعید (بھی) مروان کے پاس گئے، تو مروان نے کہا کہ اے ابوسعید تمہارا اور تمہارے بھتیجے کے درمیان کیا معاملہ ہے، ابوسعید نے کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کسی ایسی چیز کی طرف نماز پڑھ رہا ہو، جو اسے لوگوں سے چھپالے پھر کوئی شخص اس کے سامنے سے نکلنا چاہے تو اسے چاہئے کہ اسے ہٹا دے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے، اس لئے کہ وہ شیطان ہی ہے۔

Narrated Abu Salih As-Samman: I saw Abu Said Al-Khudri praying on a Friday, behind something which acted as a Sutra. A young man from Bani Abi Mu'ait, wanted to pass in front of him, but Abu Said repulsed him with a push on his chest. Finding no alternative he again tried to pass but Abu Said pushed him with a greater force. The young man abused Abu Said and went to Marwan and lodged a complaint against Abu Said and Abu Said followed the young man to Marwan who asked him, "O Abu Said! What has happened between you and the son of your brother?" Abu Sa'id said to him, "I heard the Prophet saying, 'If anybody amongst you is praying behind something as a Sutra and somebody tries to pass in front of him, then he should repulse him and if he refuses, he should use force against him for he is a satan.' "

یہ حدیث شیئر کریں