ان شرطوں کا بیان جو حدود میں جائز نہیں ہیں ۔
راوی: قتیبہ بن سعید لیث ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود ابوہریرہ زید بن خالد جہنی
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُمَا قَالَا إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَعْرَابِ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْشُدُکَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِکِتَابِ اللَّهِ فَقَالَ الْخَصْمُ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ نَعَمْ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِکِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ قَالَ إِنَّ ابْنِي کَانَ عَسِيفًا عَلَی هَذَا فَزَنَی بِامْرَأَتِهِ وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَی ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَی ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَأَنَّ عَلَی امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَکُمَا بِکِتَابِ اللَّهِ الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ اغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَی امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا قَالَ فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ
قتیبہ بن سعید لیث ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود ابوہریرہ زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتاب اللہ کے مطابق میرا فیصلہ کردیجئے دوسرے فریق نے بھی جو اس سے زیادہ سمجھدار تھا کہا ہاں ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کردیجئے اور مجھے اجازت دیجئے کہ عرض کروں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیان کر اس نے کہا کہ میرا بیٹا اس کے یہاں مزدوری کرتا تھا اس کی بیوی نے اس سے زنا کیا مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے پر رجم واجب ہے میں نے سو بکریاں اور ایک لونڈی فدیہ دے کر اسے چھڑا لیا پھر میں علم والوں سے پوچھا تو ان لوگوں نے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور سال کے لئے جلا وطن ہونا پڑے گا اور اس عورت کو سنگسار کیا جانا چاہئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا لونڈی اور بکریاں تو تجھے واپس کی جاتی ہیں اور تیرے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لئے جلا وطن ہونا پڑے گا اور اے انیس تم کل اس کی بیوی کے پاس جاؤ اگر وہ اقرار کرے تو اس کو سنگسار کردو دوسرے دن صبح کو وہ اس عورت کے پاس گئے تو اس عورت نے اقرار کرلیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سنگسار کئے جانے کا حکم دیا تو اس عورت کو سنگسار کیا گیا۔
Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani:
A bedouin came to Allah's Apostle and said, "O Allah's apostle! I ask you by Allah to judge My case according to Allah's Laws." His opponent, who was more learned than he, said, "Yes, judge between us according to Allah's Laws, and allow me to speak." Allah's Apostle said, "Speak." He (i .e. the bedouin or the other man) said, "My son was working as a laborer for this (man) and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that it was obligatory that my son should be stoned to death, so in lieu of that I ransomed my son by paying one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious scholars about it, and they informed me that my son must be lashed one hundred lashes, and be exiled for one year, and the wife of this (man) must be stoned to death." Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws. The slave-girl and the sheep are to be returned to you, your son is to receive a hundred lashes and be exiled for one year. You, Unais, go to the wife of this (man) and if she confesses her guilt, stone her to death." Unais went to that woman next morning and she confessed. Allah's Apostle ordered that she be stoned to death.