جانور بیچنے والا اگر یہ شرط کرے کہ وہ ایک خاص مقام تک اس پر سوار ہوگا تو یہ جائز ہے۔
راوی: ابو نعیم زکریا عامر جابر
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَکَرِيَّائُ قَالَ سَمِعْتُ عَامِرًا يَقُولُ حَدَّثَنِي جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ کَانَ يَسِيرُ عَلَی جَمَلٍ لَهُ قَدْ أَعْيَا فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَرَبَهُ فَدَعَا لَهُ فَسَارَ بِسَيْرٍ لَيْسَ يَسِيرُ مِثْلَهُ ثُمَّ قَالَ بِعْنِيهِ بِوَقِيَّةٍ قُلْتُ لَا ثُمَّ قَالَ بِعْنِيهِ بِوَقِيَّةٍ فَبِعْتُهُ فَاسْتَثْنَيْتُ حُمْلَانَهُ إِلَی أَهْلِي فَلَمَّا قَدِمْنَا أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ وَنَقَدَنِي ثَمَنَهُ ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَأَرْسَلَ عَلَی إِثْرِي قَالَ مَا کُنْتُ لِآخُذَ جَمَلَکَ فَخُذْ جَمَلَکَ ذَلِکَ فَهُوَ مَالُکَ قَالَ شُعْبَةُ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ أَفْقَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ إِلَی الْمَدِينَةِ وَقَالَ إِسْحَاقُ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مُغِيرَةَ فَبِعْتُهُ عَلَی أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّی أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ وَقَالَ عَطَائٌ وَغَيْرُهُ لَکَ ظَهْرُهُ إِلَی الْمَدِينَةِ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ عَنْ جَابِرٍ شَرَطَ ظَهْرَهُ إِلَی الْمَدِينَةِ وَقَالَ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ جَابِرٍ وَلَکَ ظَهْرُهُ حَتَّی تَرْجِعَ وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَفْقَرْنَاکَ ظَهْرَهُ إِلَی الْمَدِينَةِ وَقَالَ الْأَعْمَشُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرٍ تَبَلَّغْ عَلَيْهِ إِلَی أَهْلِکَ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ وَابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ اشْتَرَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَقِيَّةٍ وَتَابَعَهُ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ جَابِرٍ وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ وَغَيْرِهِ عَنْ جَابِرٍ أَخَذْتُهُ بِأَرْبَعَةِ دَنَانِيرَ وَهَذَا يَکُونُ وَقِيَّةً عَلَی حِسَابِ الدِّينَارِ بِعَشَرَةِ دَرَاهِمَ وَلَمْ يُبَيِّنْ الثَّمَنَ مُغِيرَةُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ وَابْنُ الْمُنْکَدِرِ وَأَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ وَقَالَ الْأَعْمَشُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرٍ وَقِيَّةُ ذَهَبٍ وَقَالَ أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرٍ بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ وَقَالَ دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ جَابِرٍ اشْتَرَاهُ بِطَرِيقِ تَبُوکَ أَحْسِبُهُ قَالَ بِأَرْبَعِ أَوَاقٍ وَقَالَ أَبُو نَضْرَةَ عَنْ جَابِرٍ اشْتَرَاهُ بِعِشْرِينَ دِينَارًا وَقَوْلُ الشَّعْبِيِّ بِوَقِيَّةٍ أَکْثَرُ الِاشْتِرَاطُ أَکْثَرُ وَأَصَحُّ عِنْدِي
ابو نعیم زکریا عامر جابر سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اپنے اونٹ پر کہیں سوار ہو کر جا رہے تھے وہ تھک گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پاس سے گزرے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو مارا اور اس کے لئے دعا کی۔ وہ اتنا تیز چلنے لگا کہ ایسا کبھی نہ چلا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو میرے ہاتھ ایک اوقیہ کے عوض بیچ دے میں نے کہا نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو میرے ہاتھ ایک اوقیہ کے عوض بیچ دے میں نے کہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو میرے ہاتھ ایک اوقیہ کے عوض بیچ دے چنانچہ میں نے اسے بیچ دیا لیکن اپنے گھر تک سوار ہونے کا استثناء کرلیا جب ہم گھر پہنچے تو اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے کر حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اس کی قیمت دے دی پھر میں واپس ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے پیچھے ایک آدمی بھیج کر بلایا اور فرمایا میں تیرا یہ اونٹ نہیں لوں گا تو اپنا یہ اونٹ لے جا یہ تیرا مال ہے شعبہ نے بواسطہ مغیرہ عامر جابر نقل کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ تک اس کی پیٹھ پر سوار ہونے کی اجازت دی اور اسحاق نے بواسطہ جریر مغیرہ نقل کیا کہ میں نے اس کو بیچ دیا اس شرط پر کہ میں اس پر سوار ہوں گا۔ یہاں تک کہ مدینہ پہنچ جاؤں اور عطا وغیرہ نے نقل کیا کہ تیرے لئے اس کی پیٹھ مدینہ تک ہے اور محمد بن منکدر نے جابر سے نقل کیا کہ انہوں نے مدینہ تک اس پر سوار ہونے کی شرط کرلی اور زید بن اسلم نے جابر سے نقل کیا کہ تجھ کو اس پر سوار ہونے کا حق ہے یہاں تک کہ اپنی جگہ پر واپس ہوجائے اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس طرح نقل کیا کہ ہم نے تجھ کو مدینہ تک اس پر سوار ہونے کی اجازت دی اور اعمش نے بواسطہ سالم رضی اللہ تعالیٰ عنہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا کہ اس پر سوار ہو کر اپنے گھر والوں تک پہنچ جا اور عبیداللہ و اسحاق نے بواسطہ وہب جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا کہ اس اونٹ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اوقیہ میں خرید لیا اور زید بن اسلم نے جابررضی اللہ عنہ سے اس کی متابعت میں روایت کی اور ابن جریج نے بواسطہ عطا وغیرہ جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا کہ میں نے اس کو چار دینار میں لیا اور چار دینار ایک اوقیہ کے برابر ہوتے ہیں اس طور پر کہ ایک دینار دس درہم کا ہو اور مغیرہ نے شعبی سے انہوں نے جابر سے اور ابن منکدر اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جابر سے جو روایت کی اس میں اس کی قیمت بیان نہیں کیا اور اعمش نے بواسطہ سالم جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک اوقیہ سونا نقل کیا اور ابواسحاق نے سالم سے انہوں نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دو سو درہم قیمت بیان کی اور داؤد بن قیس نے عبیداللہ بن مقسم سے انہوں نے جابر سے نقل کیا کہ تبوک کے راستہ میں میں سمجھتا ہوں چار اوقیہ میں خریدا تھا اور ابونضرہ نے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا کہ اس کو دس دینار میں خریدا تھا شعبی کا قول کہ ایک اوقیہ میں خریدا تھا اکثر روایتوں میں ہے امام بخاری نے کہا کہ میرے نزدیک یہ زیادہ صحیح ہے۔
Narrated Jabir:
While I was riding a (slow) and tired camel, the Prophet passed by and beat it and prayed for Allah's Blessings for it. The camel became so fast as it had never been before. The Prophet then said, "Sell it to me for one Uqiyya (of gold)." I said, "No." He again said, "Sell it to me for one Uqiyya (of gold)." I sold it and stipulated that I should ride it to my house. When we reached (Medina) I took that camel to the Prophet and he gave me its price. I returned home but he sent for me (and when I went to him) he said, "I will not take your camel. Take your camel as a gift for you." (Various narrations are mentioned here with slight variations in expressions relating the condition that Jabir had the right to ride the sold camel up to Medina).