دیت میں صلح کرنے کا بیان۔
راوی: محمد بن عبداللہ انصاری حمید انس
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ أَنَّ الرُّبَيِّعَ وَهِيَ ابْنَةُ النَّضْرِ کَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ فَطَلَبُوا الْأَرْشَ وَطَلَبُوا الْعَفْوَ فَأَبَوْا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُمْ بِالْقِصَاصِ فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ أَتُکْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا تُکْسَرُ ثَنِيَّتُهَا فَقَالَ يَا أَنَسُ کِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَعَفَوْا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللَّهِ لَأَبَرَّهُ زَادَ الْفَزَارِيُّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَقَبِلُوا الْأَرْشَ
محمد بن عبداللہ انصاری حمید انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ربیع بنت نضر نے ایک بچی کے دانت توڑ ڈالے تو اس کے آدمیوں نے اس سے دیت مانگی اور ربیع کے لوگوں نے معافی چاہی لیکن وہ نہ مانے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو قصاص کا حکم دیا انس بن نضر نے کہا کیا ثنیہ کے دانت توڑے جائیں گے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ اس کے دانت نہیں توڑے جائیں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے انس! کتاب اللہ تو قصاص کا حکم دیتی ہے پھر وہ لوگ راضی ہوگئے اور معاف کردیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر اللہ کے بھروسہ پر قسم کھا لیں تو اللہ اس کو پورا کر دیتا ہے فزاری نے بواسطہ حمید انس نقل کیا کہ وہ لوگ راضی ہوگئے اور دیت منظور کر لی۔
Narrated Anas:
Ar-Rabi, the daughter of An-Nadr broke the tooth of a girl, and the relatives of Ar-Rabi' requested the girl's relatives to accept the Irsh (compensation for wounds etc.) and forgive (the offender), but they refused. So, they went to the Prophet who ordered them to bring about retaliation. Anas bin An-Nadr asked, "O Allah"; Apostle! Will the tooth of Ar-Rabi' be broken? No, by Him Who has sent you with the Truth, her tooth will not be broken." The Prophet said, "O Anas! Allah"; law ordains retaliation." Later the relatives of the girl agreed and forgave her. The Prophet said, "There are some of Allah's slaves who, if they take an oath by Allah, are responded to by Allah i.e. their oath is fulfilled). Anas added, "The people agreed and accepted the Irsh."