لوگوں کے درمیان صلح کرا دینے کے متعلق جو منقول ہے اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ان کی اکثر سر گوشیوں میں بھلائی نہیں ہوتی مگر جو شخص صدقہ یا اچھی باتوں کا یا لوگوں کے درمیان اصلاح کا حکم دے اور جس نے یہ اللہ کی خوشنودی کی خاطر کیا تو عنقریب ہم اسے بہت بڑا اجر دیں گے اور امام کا اپنے ساتھیوں کے ساتھ لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لئے جنگ کے مقامات پر جانے کا بیان۔
راوی: مسدد معتمر , انس
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ أَتَيْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَکِبَ حِمَارًا فَانْطَلَقَ الْمُسْلِمُونَ يَمْشُونَ مَعَهُ وَهِيَ أَرْضٌ سَبِخَةٌ فَلَمَّا أَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِلَيْکَ عَنِّي وَاللَّهِ لَقَدْ آذَانِي نَتْنُ حِمَارِکَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْهُمْ وَاللَّهِ لَحِمَارُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْيَبُ رِيحًا مِنْکَ فَغَضِبَ لِعَبْدِ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ فَشَتَمَهُ فَغَضِبَ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا أَصْحَابُهُ فَکَانَ بَيْنَهُمَا ضَرْبٌ بِالْجَرِيدِ وَالْأَيْدِي وَالنِّعَالِ فَبَلَغَنَا أَنَّهَا أُنْزِلَتْ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَاقال ابوعبدالله مماانتخبت من مسدد قبل ان يجلس ويحدث
مسدد معتمر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے کہا کاش آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عبداللہ بن ابی کے پاس تشریف لے چلتے چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گدھے پر سوار ہو کر تشریف لے گئے اور مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پیدل چل رہے تھے وہ زمین شور تھی جس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چل رہے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس پہنچے تو اس نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ سے دور رہیے اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گدھے کی بونے مجھے تکلیف پہنچائی ایک انصاری نے جواب دیا کہ اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گدھے کی بو تجھ سے زیادہ پاکیزہ ہے عبداللہ کی قوم کا ایک آدمی بہت غضبناک ہوا اور ان کو گالی دی پھر ان دونوں کے ساتھ اپنے اپنے دوست کی حمایت میں مشتعل ہو گئے ڈنڈے ہاتھوں اور جوتیوں کی مار ہونے لگی مجھے یہ خبر ملی کہ آیت (وَاِنْ طَا ى ِفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَيْنَهُمَا فَاِنْ بَغَتْ اِحْدٰىهُمَا عَلَي الْاُخْرٰى فَقَاتِلُوا الَّتِيْ تَبْغِيْ حَتّٰى تَفِيْ ءَ اِلٰ ى اَمْرِ اللّٰهِ فَاِنْ فَا ءَتْ فَاَصْلِحُوْا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَاَقْسِطُوْا اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ) 49۔ الحجرات : 9) اگر مومنوں کی دو جماعتیں جھگڑا کریں تو ان کے درمیان صلح کرا دو اسی موقعہ پر نازل ہوئی۔
Narrated Anas:
It was said to the Prophet "Would that you see Abdullah bin Ubai." So, the Prophet went to him, riding a donkey, and the Muslims accompanied him, walking on salty barren land. When the Prophet reached 'Abdullah bin Ubai, the latter said, "Keep away from me! By Allah, the bad smell of your donkey has harmed me." On that an Ansari man said (to 'Abdullah), "By Allah! The smell of the donkey of Allah's Apostle is better than your smell." On that a man from 'Abdullah's tribe got angry for 'Abdullah's sake, and the two men abused each other which caused the friends of the two men to get angry, and the two groups started fighting with sticks, shoes and hands. We were informed that the following Divine Verse was revealed (in this concern):– "And if two groups of Believers fall to fighting then, make peace between them." (49.9)