صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 2568

اس شخص کا بیان جو قسم کے بعد گواہ پیش کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید تم میں سے بعض ایک دوسرے سے دلیل پیش کرنے میں زیادہ چست ہو طاؤس اور ابراہیم اور شریح نے کہا کہ سچا گواہ جھوٹی قسم سے زیادہ قبول کیے جانے کا مستحق ہے۔

راوی: عبداللہ بن مسلمہ مالک ہشام بن عروہ عروہ زینب ام سلمہ ما

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا بِقَوْلِهِ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ فَلَا يَأْخُذْهَا

عبداللہ بن مسلمہ مالک ہشام بن عروہ عروہ زینب ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ہمارے پاس مقدمہ لے کر آتے ہو اور شاید تم میں سے کوئی شخص دلیل پیش کرنے میں دوسرے سے زیادہ چست ہو اور میں اس کو اس کے بھائی کے حق میں سے اس کے کہنے کے سبب سے کچھ دلا دوں تو وہ آگ کا ٹکڑا ہے جو میں اسے دے رہا ہوں وہ اسے نہ لے۔

Narrated Um Salama:
Once Allah's Apostle said, "You people present your cases to me and some of you may be more eloquent and persuasive in presenting their argument. So, if I give some one's right to another (wrongly) because of the latter's (tricky) presentation of the case, I am really giving him a piece of fire; so he should not take it."

یہ حدیث شیئر کریں