اللہ تعالیٰ کا قول اِن الذین یشترون بعھد اللہ و ایمانھم ثمنا قلیلا
راوی: اسحق یزید بن ہارون عوام ابراہیم ابواسمٰعیل سکسکی بواسطہ عبداللہ بن ابی اوفی
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّکْسَکِيُّ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَی رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ أَقَامَ رَجُلٌ سِلْعَتَهُ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أَعْطَی بِهَا مَا لَمْ يُعْطِهَا فَنَزَلَتْ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا وَقَالَ ابْنُ أَبِي أَوْفَی النَّاجِشُ آکِلُ رِبًا خَائِنٌ
اسحاق یزید بن ہارون عوام ابراہیم ابواسماعیل سکسکی بواسطہ عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنا سامان بازار میں لگایا اور اللہ کی قسم کھائی کہ اس کو یہ چیز اتنے میں ملی ہے حالانکہ اتنے داموں میں اس نے نہیں خریدا تھا۔ تو یہ آیت نازل ہوئی کہ بے شک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ساتھ تھوڑی قیمت وصول کرتے ہیں الخ اور ابن ابی اوفیٰ نے کہا دلالی کرنے والا اور سود خوار اور خائن ہے۔
Narrated 'Abdullah bin Abu Aufa:
A man displayed some goods in the market and took a false oath that he had been offered so much for them though he was not offered that amount Then the following Divine Verse was revealed:– "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's covenant and their oaths . . . Will get painful punishment." (3.77) Ibn Abu Aufa added, "Such person as described above is a treacherous Riba-eater (i.e. eater of usury).