زنا کی تہمت لگانے والے چور اور زانی کی شہادت کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ ان کی شہادت کبھی نہ قبول کرو وہی لوگ فاسق ہیں مگر وہ لوگ جو توبہ کر لیں اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوبکرہ شبل بن معبد اور نافع کو مغیرہ پر تہمت لگانے کے سبب سے حد لگائی اور فرمایا کہ جو شخص توبہ کر لے میں اس کی گواہی قبول کرلوں گا اور عبداللہ بن عتبہ عمر بن عبدالعزیز سعید بن جبیر طاؤس مجاہد شعبی عکرمہ زہری محارب بن دثار شریح اور معاویہ بن قرہ نے اس کو جائز رکھا ہے اور ابوالزناد نے کہا کہ ہمارے نزدیک مدینہ میں حکم یہ ہے کہ اگر تہمت لگانے والا اپنے قول سے پھر جائے اور اپنے رب سے مغفرت طلب کرے تو اس کی شہادت قبول کی جائے گی اور شعبی و قتادہ نے کہا کہ جب کوئی شخص اپنے آپ کو جھٹلائے تو اس کو کوڑے مارے جائیں گے اور اس کی گواہی قبول کی جائے گی اور (سفیان) ثوری نے کہا کہ جب غلام کو کوڑا مارا جائے پھر اسے آزاد کر دیا جائے تو اس کی شہادت جائز ہے اگر محدود (سزا یافتہ) شخص قاضی بنا دیا جائے تو اس کے فیصلے نافذ ہوں گے اور بعض لوگوں نے کہا کہ تہمت لگانے والے کی گواہی جائز نہیں ہے اگرچہ توبہ کرے پھر کہا دو گواہ کے بغیر نکاح جائز نہیں اگر دو محدود (سزا یافتہ) اشخاص کی گواہی سے نکاح کیا تو جائز ہے اور اگر دو غلاموں کی گواہی سے نکاح کیا تو جائز نہیں محدود (سزا یافتہ) کی اور غلام و لونڈی کی شہادت روایت ہلال میں مقبول ہوگی اور اس باب میں اس امر کا بھی بیان ہے کہ اس کا توبہ کرنا کس طرح معلوم ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زانی کو ایک سال کے لئے جلا وطن کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن مالک اور ان کے دو ساتھیوں سے گفتگو کرنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ پچاس راتیں گزر گئیں ۔
راوی: اسمٰعیل ابن وہب یونس لیث یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا قَالَتْ عَائِشَةُ فَحَسُنَتْ تَوْبَتُهَا وَتَزَوَّجَتْ وَکَانَتْ تَأْتِي بَعْدَ ذَلِکَ فَأَرْفَعُ حَاجَتَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اسماعیل ابن وہب یونس لیث یونس ابن شہاب عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے غزوہ فتح میں چوری کی تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈالا گیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ اس کی توبہ اچھی ہوئی اور اس نے شادی کی بعد ازاں وہ میرے پاس آتی تھی تو میں اس کی ضرورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر دیتی۔
Narrated 'Urwa bin Az-Zubair:
A woman committed theft in the Ghazwa of the Conquest (of Mecca) and she was taken to the Prophet who ordered her hand to be cut off. 'Aisha said, "Her repentance was perfect and she was married (later) and used to come to me (after that) and I would present her needs to Allah's Apostle."