صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ ہبہ کرنے کا بیان ۔ حدیث 2493

اگر کوئی شخص اپنا قرض کسی کو ہبہ کر دے شعبہ نے بواسطہ حکم نقل کیا کہ جائز ہے اور حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو اپنا قرض بخش دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص پر کوئی حق ہو تو وہ اسے ادا کردے یا اس کو معاف کرائے جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میرے والد قتل کیے گئے اور ان پر قرض تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قرض خواہوں سے کہا کہ میرے باغ کا پھل قبول کر لیں اور میرے والد کا قرض معاف کر دیں ۔

راوی: عبدان عبداللہ یونس لیث نے اس طرح سند بیان کیا یونس ابن شہاب ابن کعب بن مالک جابر بن عبد اللہ

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا فَاشْتَدَّ الْغُرَمَائُ فِي حُقُوقِهِمْ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَلَّمْتُهُ فَسَأَلَهُمْ أَنْ يَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِي وَيُحَلِّلُوا أَبِي فَأَبَوْا فَلَمْ يُعْطِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَائِطِي وَلَمْ يَکْسِرْهُ لَهُمْ وَلَکِنْ قَالَ سَأَغْدُو عَلَيْکَ إِنْ شَائَ اللَّهُ فَغَدَا عَلَيْنَا حِينَ أَصْبَحَ فَطَافَ فِي النَّخْلِ وَدَعَا فِي ثَمَرِهِ بِالْبَرَکَةِ فَجَدَدْتُهَا فَقَضَيْتُهُمْ حُقُوقَهُمْ وَبَقِيَ لَنَا مِنْ ثَمَرِهَا بَقِيَّةٌ ثُمَّ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ اسْمَعْ وَهُوَ جَالِسٌ يَا عُمَرُ فَقَالَ أَلَّا يَکُونُ قَدْ عَلِمْنَا أَنَّکَ رَسُولُ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنَّکَ لَرَسُولُ اللَّهِ

عبدان عبداللہ یونس لیث نے اس طرح سند بیان کیا یونس ابن شہاب ابن کعب بن مالک جابر بن عبداللہ نے بیان کیا کہ میرے والد جنگ احد میں شہید ہوئے تو ان کے قرض خواہ اپنے حقوق کے مطالبہ میں سختی کرنے لگے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حالات بیان کئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں سے سفارش کی کہ میرے باغ کا پھل لے لیں اور میرے والد کا قرض چھوڑ دیں لیکن ان لوگوں نے انکار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو میرا باغ نہیں دیا اور نہ ان کے لئے پھل تڑوایا بلکہ فرمایا کہ میں تمہارے پاس صبح آؤں گا جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور کھجور کے درخت کے پاس گھومے اور اس کے پھل میں برکت کی دعا کی پھر میں نے ان پھلوں کو توڑا اور ان کے حقوق ادا کردیئے اور میرے پاس اس کا پھل بچ گیا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حال بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو وہاں پر بیٹھے ہوئے تھے فرمایا اے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سنو! حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا ہمیں تو معلوم ہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں واللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔

Narrated Jabir bin 'Abdullah:
My father was martyred on the day (of the battle) of Uhud and his creditors demanded the debt back in a harsh manner. So I went to Allah's Apostle and informed him of that, he asked them to accept the fruits of my garden and excuse my father, but they refused. So, Allah's Apostle did not give them the fruits, nor did he cut them and distribute them among them, but said, "I will come to you tomorrow morning." So, he came to us the next morning and walked about in between the date-palms and invoked Allah to bless their fruits. I plucked the fruits and gave back all the rights of the creditors in full, and a lot of fruits were left for us. Then I went to Allah's Apostle, who was sitting, and informed him about what happened. Allah's Apostle told 'Umar, who was sitting there, to listen to the story. 'Umar said, "Don't we know that you are Allah's Apostle? By Allah! you are Allah's Apostle!"

یہ حدیث شیئر کریں