مظلوم کو اگر ظالم کا مال مل جائے تو وہ اپنا بدلہ لے سکتا ہے۔ ابن سیرین نے کہا اپنے حق کے برابر لے سکتا ہے، اور یہ آیت پڑھی کہ اگر تم بدلہ لو، تو اسی قدر جس قدر تمہیں تکلیف پہنچی ہے ۔
راوی: ابو الیمان , شعیب , زہری , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَائَتْ هِنْدُ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيکٌ فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنْ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا فَقَالَ لَا حَرَجَ عَلَيْکِ أَنْ تُطْعِمِيهِمْ بِالْمَعْرُوفِ
ابو الیمان ، شعیب، زہری، عروہ، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ہند بنت عتبہ بن ربیعہ آئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوسفیان بہت بخیل آدمی ہے، کوئی حرج ہے، اگر اس کا مال لے کر میں بچوں کو کھلاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو انہیں دستور کے مطابق کھلائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
Narrated Aisha:
Hind bint 'Utba (Abu Sufyan's wife) came and said, "O Allah's Apostle! Abu Sufyan is a miser. Is there any harm if I spend something from his property for our children?" He said, there is no harm for you if you feed them from it justly and reasonably (with no extravagance)."