کھجور کے باغ میں کسی شخص کے گزرنے کا راستہ ہو یا پانی کا کوئی چشمہ ہو، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، جس نے پیوند کرنے کے بعد کسی درخت کو بیچا تو اس کا پھل بائع کا ہوگا اور گزرنے کا راستہ اور چشمہ بائع کا ہوگا یہاں تک کہ وہ راستہ ہٹا لیا جائے اور یہی حکم عریہ والے کا بھی ہے ۔
راوی: عبداللہ بن یوسف , لیث , ابن شہاب , سالم بن عبداللہ , عبد اللہ
حدثناعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ابْتَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَمَنْ ابْتَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَعَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ فِي الْعَبْدِ
عبداللہ بن یوسف، لیث، ابن شہاب، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کھجور کا درخت پیوند لگائے جانے کے بعد خریدا تو اس کا پھل بائع (بچنے والا) کا ہے، لیکن جب خریدار اس کی شرط کر دے (تو خریدار کا ہوگا) اور جس نے غلام خریدا اور اس کے پاس مال تھا، تو اس کا مال بیچنے والے کا ہے، مگر یہ کہ خریدنے والا اس کی شرط کر لے، اور بواسطہ مالک، نافع، ابن عمر، جو حدیث ہے، اس میں صرف غلام کا بیان ہے۔