سوکھی گھاس اور لکڑی بیچنے کا بیان ۔
راوی: ابراہیم بن موسی , ہشام , ابن جریج , ابن شہاب , علی بن حسین بن علی , حسین بن علی , علی بن ابی طالب
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی أَخْبَرَنَا هِشَامٌ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّهُ قَالَ أَصَبْتُ شَارِفًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَغْنَمٍ يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ وَأَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَارِفًا أُخْرَی فَأَنَخْتُهُمَا يَوْمًا عِنْدَ بَابِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَحْمِلَ عَلَيْهِمَا إِذْخِرًا لِأَبِيعَهُ وَمَعِي صَائِغٌ مِنْ بَنِي قَيْنُقَاعَ فَأَسْتَعِينَ بِهِ عَلَی وَلِيمَةِ فَاطِمَةَ وَحَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ المُطَّلِبِ يَشْرَبُ فِي ذَلِکَ الْبَيْتِ مَعَهُ قَيْنَةٌ فَقَالَتْ أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ فَثَارَ إِلَيْهِمَا حَمْزَةُ بِالسَّيْفِ فَجَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا وَبَقَرَ خَوَاصِرَهُمَا ثُمَّ أَخَذَ مِنْ أَکْبَادِهِمَا قُلْتُ لِابْنِ شِهَابٍ وَمِنْ السَّنَامِ قَالَ قَدْ جَبَّ أَسْنِمَتَهُمَا فَذَهَبَ بِهَا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَنَظَرْتُ إِلَی مَنْظَرٍ أَفْظَعَنِي فَأَتَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ فَخَرَجَ وَمَعَهُ زَيْدٌ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَی حَمْزَةَ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ فَرَفَعَ حَمْزَةُ بَصَرَهُ وَقَالَ هَلْ أَنْتُمْ إِلَّا عَبِيدٌ لِآبَائِي فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَهْقِرُ حَتَّی خَرَجَ عَنْهُمْ وَذَلِکَ قَبْلَ تَحْرِيمِ الْخَمْرِ
ابراہیم بن موسی، ہشام، ابن جریج، ابن شہاب، علی بن حسین بن علی، حسین بن علی، حضرت علی بن ابی طالب سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بدر کے دن غنیمت میں ایک اونٹنی ملی، اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اونٹنی اور دی، ان دونوں کو میں نے ایک دن ایک انصاری کے دروازے پر بٹھایا اور میں ارادہ کر رہا تھا کہ ان دونوں پر اذخر لاد کر لے جاؤں، تاکہ بیچوں اور میرے ساتھ بنی قینقاع کا ایک سنار تھا اس سے فاطمہ کے ولیمہ کی دعوت میں مدد لوں، حمزہ بن عبدالمطلب اسی گھر میں شراب پی رہے تھے ان کے ساتھ ایک گانے والی تھی جو گا رہی تھی أَلَا يَا حَمْزُ لِلشُّرُفِ النِّوَائِ (اے حمزہ اگاہ ہو فربہ اونیٹناں لے لو) حمزہ ان دونوں اونٹنیوں کی طرف تلوار لے کر جھپٹ پڑے ان کی کوہان کاٹ ڈالی اور کولہے کاٹ دیئے پھر ان دونوں کی کلچیاں نکال ڈالیں میں نے ابن شہاب سے پوچھا کہ کوہان کیا ہوا، کہا کوہان کاٹ کر لے گئے ابن شہاب کا بیان ہے حضرت علی نے کہا کہ میں نے ایسا منظر دیکھا جس نے مجھے دہشت زدہ کر دیا، میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپ کے پاس زید بن حارثہ بھی تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے واقعہ بیان کیا، تو آپ چلے اور آپ کے ساتھ زید بھی چلے، میں بھی آپ کے ساتھ روانہ ہوا، آپ حمزہ کے پاس پہنچے اور بہت غصہ ہوئے، حمزہ نے اپنی نگاہ اٹھائی اور کہا کیا تم میرے باپ دادوں کے غلام ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الٹے پاؤں واپس ہو گئے، اور ان کے پاس سے چلے گئے، یہ شراب کے حرام ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔
Narrated Husain bin Ali:
Ali bin Abi Talib said: "I got a she-camel as my share of the war booty on the day (of the battle) of Badr, and Allah's Apostle gave me another she-camel. I let both of them kneel at the door of one of the Ansar, intending to carry Idhkhir on them to sell it and use its price for my wedding banquet on marrying Fatima. A goldsmith from Bam Qainqa' was with me. Hamza bin 'Abdul-Muttalib was in that house drinking wine and a lady singer was reciting: "O Hamza! (Kill) the (two) fat old she camels (and serve them to your guests)."
So Hamza took his sword and went towards the two she-camels and cut off their humps and opened their flanks and took a part of their livers." (I said to Ibn Shihab, "Did he take part of the humps?" He replied, "He cut off their humps and carried them away.") 'Ali further said, "When I saw that dreadful sight, I went to the Prophet and told him the news. The Prophet came out in the company of Zaid bin Haritha who was with him then, and I too went with them. He went to Hamza and spoke harshly to him. Hamza looked up and said, 'Aren't you only the slaves of my forefathers?' The Prophet retreated and went out. This incident happened before the prohibition of drinking."