وقف میں وکیل ہونے اور وکیل کے خرچ اور اپنے دوست کو کھلا نے اور خود بھی دستور کے موافق کھانے کا بیان ۔
راوی: قتیبہ بن سعید , سفیان , عمرو
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ فِي صَدَقَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْسَ عَلَی الْوَلِيِّ جُنَاحٌ أَنْ يَأْکُلَ وَيُؤْکِلَ صَدِيقًا لَهُ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا فَکَانَ ابْنُ عُمَرَ هُوَ يَلِي صَدَقَةَ عُمَرَ يُهْدِي لِنَاسٍ مِنْ أَهْلِ مَکَّةَ کَانَ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ
قتیبہ بن سعید، سفیان، عمرو سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر کے صدقہ کی کتاب میں یہ مضمون تھا کہ متولی کے کھانے اور دوستوں کے کھلا نے میں کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ مال جمع کرنے کا ارادہ نہ ہو، ابن عمر حضرت عمر کے صدقہ کے متولی تھے، اہل مکہ کے پاس جہاں وہ اترتے تھے، ہدیہ بھیجا کرتے تھے۔
Narrated 'Amr:
Concerning the Waqf of 'Umar: It was not sinful of the trustee (of the Waqf) to eat or provide his friends from it, provided the trustee had no intention of collecting fortune (for himself). Ibn 'Umar was the manager of the trust of 'Umar and he used to give presents from it to those with whom he used to stay at Mecca.