جو کے عوض جو بیچنے کا بیان ۔
راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ابن شہاب , مالک بن اوس
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ الْتَمَسَ صَرْفًا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَدَعَانِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَتَرَاوَضْنَا حَتَّی اصْطَرَفَ مِنِّي فَأَخَذَ الذَّهَبَ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ ثُمَّ قَالَ حَتَّی يَأْتِيَ خَازِنِي مِنْ الْغَابَةِ وَعُمَرُ يَسْمَعُ ذَلِکَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا تُفَارِقُهُ حَتَّی تَأْخُذَ مِنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، مالک بن اوس سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سو اشرفیاں بھنانے کی ضرورت ہوئی مجھ کو طلحہ بن عبیداللہ نے بلایا ہم دونوں نے اس کے متعلق بات چیت کی یہاں تک کہ انہوں نے مجھ سے صرف کا معاملہ طے کر لیا اور دینار اپنے ہاتھ میں لے کر الٹ پلٹ کرنے لگے پھر کہا کہ جب تک میر خزانچی غابہ سے آئے انتظار کرو اور حضرت عمر اس گفتگو کو سن رہے تھے تو فرمایا تمہیں اللہ کی قسم اس سے جدا نہ ہونا جب تک کہ تم اس سے روپے نہ لے لو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سونے کے عرض سونا بیچنا سود ہے مگر یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو جو کے عوض جو بیچنا سود ہے مگر یہ کہ نقد ہو۔
Narrated Ibn Shihab:
that Malik bin Aus said, "I was in need of change for one-hundred Dinars. Talha bin 'Ubaid-Ullah called me and we discussed the matter, and he agreed to change (my Dinars). He took the gold pieces in his hands and fidgeted with them, and then said, "Wait till my storekeeper comes from the forest." 'Umar was listening to that and said, "By Allah! You should not separate from Talha till you get the money from him, for Allah's Apostle said, 'The selling of gold for gold is Riba (usury) except if the exchange is from hand to hand and equal in amount, and similarly, the selling of wheat for wheat is Riba (usury) unless it is from hand to hand and equal in amount, and the selling of barley for barley is usury unless it is from hand to hand and equal in amount, and dates for dates, is usury unless it is from hand to hand and equal in amount"
________________________________________