بائع کے لئے منع ہے کہ اونٹ گائے اور بکری کو نہ دوہے (تاکہ دودھ زیادہ معلوم ہو) اور محفلہ اور مصراۃ وہ جانور ہے جس کا دودھ نہ دوہا گیا ہو اور دودھ روک کر تھن میں جمع کردیا گیا ہو۔ اور کئی دن تک نہ دوہا گیا ہو اور تصریہ کے اصل معنی پانی کو روکنا ہے اور اسی سے آتا ہے صریت الماء (یعنی پانی کو روک رکھنا) ۔
راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , ابوالزناد , اعرج , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَلَقَّوْا الرُّکْبَانَ وَلَا يَبِعْ بَعْضُکُمْ عَلَی بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا تُصَرُّوا الْغَنَمَ وَمَنْ ابْتَاعَهَا فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْتَلِبَهَا إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابوالزناد، اعرج، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قافلہ والوں سے آگے جا کر نہ ملو اور نہ تم میں سے بعض بعض کی بیع پر بیع کرے نجش نہ کرو اور نہ شہری دیہاتی کے ہاتھ بیچے اور نہ بکریوں کے تھن میں دودھ روکے رکھو اور جو شخص اس کو خریدے تو دوھنے کے بعد اس کو اختیار ہے اگر چاہے تو اسے روک رکھے اور اگر ناپسند ہو تو وہ جانور اور ایک صاع کھجور واپس کر دے۔
Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "Do not go forward to meet the caravan (to buy from it on the way before it reaches the town). And do not urge buyers to cancel their purchases to sell them (your own goods) yourselves, and do not practice Najsh. A town dweller should not sell the goods for the desert dweller. Do not leave sheep unmilked for a long time, when they are on sale, and whoever buys such an animal has the option of returning it, after milking it, along with a Sa of dates or keeping it. it has been kept unmilked for a long period by the seller (to deceive others).
________________________________________