جب کوئی سامان یا جانور خریدے تو اس کو بائع کے پاس رہنے یا قبضہ کرنے سے پہلے مرجائے اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب کسی زندہ اور ہوش وحو اس رکھنے والے سے معاملہ ہوجائے تو وہ خریدار ہے ۔
راوی: فروہ بن ابی المغزا , علی بن مسہر , ہشام , اپنے والد سے
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَائِ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَقَلَّ يَوْمٌ کَانَ يَأْتِي عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا يَأْتِي فِيهِ بَيْتَ أَبِي بَکْرٍ أَحَدَ طَرَفَيْ النَّهَارِ فَلَمَّا أُذِنَ لَهُ فِي الْخُرُوجِ إِلَی الْمَدِينَةِ لَمْ يَرُعْنَا إِلَّا وَقَدْ أَتَانَا ظُهْرًا فَخُبِّرَ بِهِ أَبُو بَکْرٍ فَقَالَ مَا جَائَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ إِلَّا لِأَمْرٍ حَدَثَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ لِأَبِي بَکْرٍ أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَکَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَايَ يَعْنِي عَائِشَةَ وَأَسْمَائَ قَالَ أَشَعَرْتَ أَنَّهُ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ قَالَ الصُّحْبَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الصُّحْبَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عِنْدِي نَاقَتَيْنِ أَعْدَدْتُهُمَا لِلْخُرُوجِ فَخُذْ إِحْدَاهُمَا قَالَ قَدْ أَخَذْتُهَا بِالثَّمَنِ
فروہ بن ابی المغرا، علی بن مسہر، ہشام اپنے والد سے وہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ بہت کم ایسا دن ہوتا ہے جب صبح و شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر کے گھر تشریف نہ لاتے، جب آپ کو مدینہ ہجرت کرنے کا حکم دیا گیا تو ظہر کے وقت آپ کی تشریف آوری کے باعث ہمارے دلوں میں خوف پیدا ہوا، حضرت ابوبکر کو اس کی خبر دی گئی تو کہنے لگے کہ اس وقت کوئی نئی بات پیش آئی ہے، جبھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جب آپ حضرت ابوبکر کے پاس پہنچے تو ان سے فرمایا کہ جو لوگ تمہارے پاس ہیں ان کو ہٹا دو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دونوں میری بیٹیاں عائشہ اور اسماء ہیں آپ نے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ مجھ کو ہجرت کی اجازت مل گئی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا میں بھی تمہارے ساتھ رہوں گا، آپ نے فرمایا تم بھی ساتھ رہوں گے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس دو اونٹیاں ہیں جن کو میں نے سفر کے لئے تیار کیا ہے اس لئے ان میں سے ایک آپ لے لیں آپ نے فرمایا کہ اس کو میں نے قیمت کے عوض لے لیا۔
Narrated Aisha:
Rarely did the Prophet fail to visit Abu Bakr's house everyday, either in the morning or in the evening. When the permission for migration to Medina was granted, all of a sudden the Prophet came to us at noon and Abu Bakr was informed, who said, "Certainly the Prophet has come for some urgent matter." The Prophet said to Abu Bark, when the latter entered "Let nobody stay in your home." Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! There are only my two daughters (namely 'Aisha and Asma') present." The Prophet said, "I feel (am informed) that I have been granted the permission for migration." Abu Bakr said, "I will accompany you, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "You will accompany me." Abu Bakr then said "O Allah's Apostle! I have two she-camels I have prepared specially for migration, so I offer you one of them. The Prophet said, "I have accepted it on the condition that I will pay its price."