اگر اختیار کی تعین نہ کرے تو کیا بیع جائز ہے ؟
راوی: ابوالنعمان , حماد بن زید , ایوب , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَقُولُ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اخْتَرْ وَرُبَّمَا قَالَ أَوْ يَکُونُ بَيْعَ خِيَارٍ
ابوالنعمان، حماد بن زید، ایوب، نافع، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اختیار ہے جب تک دونوں جدا نہ ہو جائیں یا ان میں سے ایک دوسرے سے کہے کہ تجھے اختیار ہے اور کبھی یوں فرمایا کہ یا بیع خیار ہو۔
Narrated Ibn 'Umar:
Allah's Apostle said, "The seller and the buyer have the option of cancelling or confirming the deal unless they separate, or one of them says to the other, 'Choose (i.e. decide to cancel or confirm the bargain now)." Perhaps he said, 'Or if it is an optional sale.' " Ibn Umar, Shuraih, Ash-Shabi, Tawus, Ata, and Ibn Abu Mulaika agree upon this judgment.
________________________________________