صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ خرید وفروخت کے بیان ۔ حدیث 2019

جس اونٹ کو استسقاء کا مرض ہوگیا ہو یا خارشی اونٹ کی خرید وفروخت کا بیان، ہائم کے معنی ہیں ہر چیز میں میانہ روی کے خلاف کرنے والا۔

راوی: علی , سفیان , عمرو

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قَالَ عَمْرٌو کَانَ هَا هُنَا رَجُلٌ اسْمُهُ نَوَّاسٌ وَکَانَتْ عِنْدَهُ إِبِلٌ هِيمٌ فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَاشْتَرَی تِلْکَ الْإِبِلَ مِنْ شَرِيکٍ لَهُ فَجَائَ إِلَيْهِ شَرِيکُهُ فَقَالَ بِعْنَا تِلْکَ الْإِبِلَ فَقَالَ مِمَّنْ بِعْتَهَا قَالَ مِنْ شَيْخٍ کَذَا وَکَذَا فَقَالَ وَيْحَکَ ذَاکَ وَاللَّهِ ابْنُ عُمَرَ فَجَائَهُ فَقَالَ إِنَّ شَرِيکِي بَاعَکَ إِبِلًا هِيمًا وَلَمْ يَعْرِفْکَ قَالَ فَاسْتَقْهَا قَالَ فَلَمَّا ذَهَبَ يَسْتَاقُهَا فَقَالَ دَعْهَا رَضِينَا بِقَضَائِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوَی سَمِعَ سُفْيَانُ عَمْرًا

علی، سفیان، عمرو بیان کرتے ہیں کہ یہاں ایک شخص تھا جس کا نام نواس تھا اور اس کے پاس اونٹ تھا جس کو استسقاء کا مرض تھا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گئے اور اس کے شریک سےوہ اونٹ خرید لیا، چنانچہ اس کے پاس اس کا شریک آیا اور کہا کہ ہم نے وہ اونٹ بیچ دیا اس نے پوچھا کہ کس کے ہاتھ بیچا؟ اس نے کہا فلاں فلاں شکل و صورت کے ایک بڈھے کے ہاتھ بیچا ہے جس کو استسقاء کا مرض ہے اور اس نے آپ کو بتایا نہیں، انہوں نے کہا اس کو ہانک کر لے جا تو جب وہ ہانک کر جانے لگا تو انہوں نے کہا اس کو چھوڑ دے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فیصلہ پر راضی ہیں کہ عدوی (یعنی چھوت) کوئی چیز نہیں اور سفیان نے عمر سے سنا ہے۔

Narrated 'Amr:
Here (i.e. in Mecca) there was a man called Nawwas and he had camels suffering from the disease of excessive and unquenchable thirst. Ibn 'Umar went to the partner of Nawwas and bought those camels. The man returned to Nawwas and told him that he had sold those camels. Nawwas asked him, "To whom have you sold them?" He replied, "To such and such Sheikh." Nawwas said, "Woe to you; By Allah, that Sheikh was Ibn 'Umar." Nawwas then went to Ibn 'Umar and said to him, "My partner sold you camels suffering from the disease of excessive thirst and he had not known you." Ibn 'Umar told him to take them back. When Nawwas went to take them, Ibn 'Umar said to him, "Leave them there as I am happy with the decision of Allah's Apostle that there is no oppression . "

یہ حدیث شیئر کریں